Bharat Express

Law commission report: آئین میں بڑی تبدیلی کا حکومتی منصوبہ آیا سامنے،ملک بھر میں احتجاج کا خدشہ

پہلے مرحلے میں ریاستی اسمبلیوں سے نمٹا جا سکتا ہے، اس کے لیے اسمبلیوں کی مدت میں چند ماہ کی کمی کرنا ہو گی جیسے تین یا چھ ماہ۔ مزید برآں، اگر عدم اعتماد کی وجہ سے کوئی حکومت گر جاتی ہے یا ہنگ ہاؤس ہوتا ہے، تو کمیشن مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ “یونٹی گورنمنٹ” کے قیام کی سفارش کرے گا۔

ون نیشن ،ون الیکشن  پر گزشتہ سال سے جاری احتجاج اگلے ہفتے سے مزید تیز ہونے جا رہا ہے۔ چونکہ اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ لاء کمیشن اس معاملے پر اپنی رپورٹ اگلے ہفتے مرکزی حکومت کو سونپ سکتا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ جب 2029 میں انتخابات ہوں گے تب  ‘ون نیشن ،ون الیکشن ‘ کو عملی جامہ پہنچایا جاسکتا ہے۔درحقیقت، اس رپورٹ میں، لاء کمیشن آئین میں ترمیم کرنے اور سال 2029 کے وسط تک ملک بھر میں لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں اور بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ کرانے کی سفارش کر سکتا ہے۔

 آئین میں نیا باب شامل کرنے کی سفارش

 رپورٹ کے مطابق جسٹس (ریٹائرڈ) ریتو راج اوستھی کی سربراہی میں کام کرنے والا کمیشن بیک وقت انتخابات کے حوالے سے آئین میں نیا باب شامل کرنے کے لیے ترامیم کی سفارش کرے گا۔ اس کے علاوہ، پینل اگلے پانچ سالوں میں تین مراحل میں قانون ساز اسمبلیوں کی شرائط کو ہم آہنگ کرنے کی بھی سفارش کرے گا۔اب اگر اس طرح دیکھا جائے تو لاء کمیشن جو پلان دینے جا رہا ہے، اس کے بعد یہ منصوبہ بنایا گیا ہے کہ اس کے بعد مئی-جون 2029 میں پہلا ‘ون نیشن ،ون الیکشن’ کرایا جائے گا۔ آپ کو بتادیں کہ 19ویں لوک سبھا کے انتخابات 2029 میں ہونے والے ہیں۔

مخلوط عبوری حکومت کے قیام کی تجویز

ذرائع کے مطابق لا کمیشن جس نئے باب کی سفارش کرنے جا رہا ہے اس میں حکومتوں کے استحکام، حکومت کے خاتمے یا وسط میں مخلوط عبوری حکومت کی تشکیل شامل ہوگی۔ ایک آئین بنایا جا سکتا ہے تاکہ حکومت چلانے کے لیے آئینی نظام کو برقرار رکھا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی بیک وقت انتخابات کے استحکام اور لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، بلدیاتی اداروں یعنی پنچایتوں اور بلدیات کے لیے واحد ووٹر لسٹ سے متعلق مسائل کو بھی حل کیا جائے گا۔

تمام انتخابات کے بیک وقت انعقاد کی سفارش

 لاء کمیشن اپنی رپورٹ میں ملک بھر میں تین سطحی انتخابات یعنی لوک سبھا، قانون ساز اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں اور پنچایتوں کے انتخابات کے بیک وقت انعقاد کی بھی سفارش کرے گا۔ لا کمیشن اپنی رپورٹ میں جو سفارش کرنے جا رہا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حکومت تحریک عدم اعتماد پاس ہونے کی وجہ سے گر جاتی ہے یا عام انتخابات میں ایوان میں معلق مینڈیٹ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں مختلف سیاسی جماعتوں کو مشترکہ اتحاد بنانا چاہیے اورحکومت کی تشکیل پر غور کریں۔ اگر مشترکہ حکومت کا فارمولا کام نہ کرے تو ایوان کی بقیہ مدت کے لیے نئے سرے سے انتخابات کرائے جائیں۔

 کیا اسمبلیوں کا دورانیہ تین سے چھ ماہ کم ہو جائے گا؟

 ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کمیشن یہ سفارش کرے گا کہ پہلے مرحلے میں ریاستی اسمبلیوں سے نمٹا جا سکتا ہے، اس کے لیے اسمبلیوں کی مدت میں چند ماہ کی کمی کرنا ہو گی جیسے تین یا چھ ماہ۔ مزید برآں، اگر عدم اعتماد کی وجہ سے کوئی حکومت گر جاتی ہے یا ہنگ ہاؤس ہوتا ہے، تو کمیشن مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ “یونٹی گورنمنٹ” کے قیام کی سفارش کرے گا۔ اگر یہ اتحاد حکومت کا فارمولہ کام نہیں کرتا ہے، تو قانون پینل ایوان کی بقیہ مدت کے لیے نئے انتخابات کی سفارش کرے گا۔ غور طلب ہے کہ لاء کمیشن کے علاوہ سابق صدر رام ناتھ کووند کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی اس بات پر کام کر رہی ہے کہ کس طرح آئین میں تبدیلیاں کی جائیں اور موجودہ قانونی ڈھانچہ لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں کے لیے مل کر کام کرے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read