کولکاتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں زیر تربیت ڈاکٹر کے ساتھ بربریت کی ملک بھر میں سخت مذمت کی جارہی ہے۔ خواتین کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج بھی ہو رہا ہے۔ جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی ہے، وہیں ٹی ایم سی لیڈر کنال گھوش نے خود سی بی آئی تحقیقات پر سوال اٹھائے ہیں۔اس بیچ کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے کولکاتہ عصمت دری قتل کیس پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ ‘میں مانتا ہوں کہ یہ بہت شرمناک بات ہے جہاں خواتین کے خلاف ایسے جرائم دیکھے جا رہے ہیں۔ ہماری ثقافت اور ہماری تاریخ کیا ہے؟ چاہے ہمارا علم ہو، خوشحالی ہو یا طاقت، ہم ہر چیز کو نسوانی جنس میں دیکھتے ہیں اور اس کی پوجا کرتے ہیں۔ ملک میں خواتین کے خلاف اس طرح کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔
‘میں کن الفاظ میں مذمت کروں؟’
گورنر عارف محمد خان نے کہا، ‘مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ اس ذہنیت کی مخالفت کے لیے کتنے سخت الفاظ استعمال کیے جائیں اور اس سے کیسے نجات حاصل کی جائے۔ سخت قوانین بہت ضروری ہیں لیکن معاشرے کے اندر بیداری پیدا کرنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ خواتین کے تئیں عزت و احترام پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، ‘میں مانتا ہوں کہ اس طرح کے جرائم کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنی ثقافت اور تاریخ سے ناواقف ہیں۔ ہمارا معاشرہ ایسا ہونا چاہیے کہ خواتین کے خلاف ایسے جرائم کا کوئی سوچ بھی نہ سکے۔ اگر ہم اپنے ثقافتی پس منظر پر نظر ڈالیں تو مرد کو یہ حق بھی نہیں ہے کہ وہ عورت سے کہے کہ میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ مرد اپنے ارادوں کا اظہار کر سکتا ہے لیکن عورت کو فیصلے کرنے کا پورا حق ہے۔ جب اس معاملے پر بات کی جاتی ہے تو مجھے شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ اس ملک کی تاریخ اور ثقافت خواتین سے بہتر سلوک کی مستحق ہے۔
بھارت ایکسپریس۔