Bharat Express

Khushi Dubey Case: جیل سے رہا ہوئی بکرو قتل سانحہ کی ملزم خوشی دوبے، کہا- میرے ساتھ جو ہوا وہ مت پوچھئے…

Khushi Dubey News: تین جولائی 2020 کو پولیس کی ایک ٹیم گینگسٹر وکاس دوبے کو گرفتارکرنے گئی تھی۔ گینگسٹر اوراس کے آدمیوں نے ٹیم پر گولیاں چلائیں، جس سے 8 پولیس اہلکاروں کی موت ہوگئی۔

صحافیوں سے بات کرتی ہوئیں خوشی دوبے۔

Khushi Dubey Case: بکروقتل سانحہ کی ملزم اورمارے گئے گینگسٹرامردوبے کی بیوہ خوشی دوبے کو سپریم کورٹ کے حکم پر ہفتہ کے روز دیررات جیل سے رہا کردیا گیا۔ سپریم کورٹ نے 4 جنوری کو خوشی دوبے کو ضمانت دی تھی۔ خوشی دوبے پرمعاملے کے اہم ملزم کی مدد کرنے کا الزام ہے۔ نابالغ کے طورپرگرفتاروہ 30 ماہ سے زیادہ وقت تک کانپور دیہات جیل میں بند رہی۔ اس سے پہلے خوشی دوبے نے اس معاملے میں ضمانت سے انکارکرنے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے خوشی دوبے کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ جولائی 2020 میں حادثہ کے وقت وہ نابالغ تھی۔ اترپردیش پولیس نے دوبے کی ضمانت عرضی کی مخالفت کی تھی۔

ہائی کورٹ کے سامنے خوشی دوبے نے کہا تھا کہ اسے یکم ستمبر، 2020 کو ایک بورڈ کے ذریعہ نابالغ قراردیا گیا تھا۔ اس نے یہ بھی دلیل دی تھی کہ وہ وکاس دوبے کے گروہ کی رکن نہیں تھی، بلکہ اس کا شوہرمارے گئے گینگسٹرکا رشتہ دارتھا اور حادثہ والے دن وہ وکاس دوبے کے گروہ کی رکن نہیں تھی، بلکہ اس کا شوہر مارے گئے گینگسٹر کا رشتہ دارتھا اور حادثے والے دن وہ وکاس دوبے کے گھر گئے تھے۔

 

حادثہ سے تین دن پہلے ہی امردوبے سے ہوئی تھی خوشی کی شادی

ہائی کورٹ میں ریاستی حکومت نے اس بنیاد پران کی ضمانت عرضی کی مخالفت کی تھی کہ حملے میں زندہ بچے پولیس اہلکاروں کے بیانات کے مطابق، اس نے حملے میں سرگرمی کے ساتھ  حصہ لیا تھا۔ بکرو سانحہ کے تین دن پہلے ہی اس کی شادی امردوبے سے ہوئی تھی۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خوشی دوبے نے کہا کہ مجھے پولیس نے 4 جولائی کواٹھایا اور8 جولائی کو جیل بھیج دیا۔ ان چاردنوں میں میں نے جو کچھ جھیلا، اس کو میں بیان بھی نہیں کرسکتی۔ میرے ساتھ جو ہوا، وہ مت پوچھئے۔

یہ بھی پڑھیں:  Adani Group Companies IPO: گوتم اڈانی کا بڑا پلان، 5 کمپنیوں کا لانے والے ہیں آئی پی او، جانئے پوری تفصیل

واضح رہے کہ تین جولائی 2020 کو پولیس کی ایک ٹیم گینگسٹر وکاس دوبے کو گرفتار کرنے گئی تھی۔ گینگسٹر اور اس کے آدمیوں نے ٹیم پر گولیاں چلائیں، جس سے 8 پولیس اہلکاروں کی موت ہوگئی۔ بعد میں وکاس اور امردوبے سمیت اس کے پانچ ساتھی تصادم میں مارے گئے۔

Also Read