Bharat Express

Parliament is a secular place, but certain people are trying to make it religious: پارلیمنٹ جیسے جمہوری جگہ کو مذہبی مقام بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔ کیرلہ سی ایم

وزیراعلیٰ پنرائے نے کہا کہ  پارلیمنٹ ایک جمہوری جگہ ہے ،جمہوری عمارت ہے لیکن کچھ لوگ اس کو مذہبی جگہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ، یہ لوگ ملک کے اندر سے جمہوریت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں ۔ جنگ آزادی میں  تمام مذاہب اور رنگ ونسل کے لوگوں نے ایک ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ،متحدہ ہوکر  انگریزوں کا مقابلہ کیا ۔

کیرلہ کے وزیراعلیٰ پینارائے وجیئن

Parliament is a secular place, but certain people are trying to make it religious:ملک بھر میں فلم کیرلہ اسٹوری کو لیکر چل رہی بحث کے بیچ کیرلہ کے وزیراعلیٰ  پینارائے وجیئن نے اب جواب دینا شروع کردیا ہے ۔ انہوں نےآج تروننت پورم میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیرلہ  جمہوریت کی زمین ہے ، یہاں ہر سمت جمہوریت کا خوبصورت نمونہ دیکھنے کو ملے گا۔ یہاں دوسری ریاستوں کی طرح کسی بھی قسم کا کسی بھی خطے میں مذہبی تناو یا کشیدگی نہیں ہے ۔ ایسے میں جو لوگ کیرلہ کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ لوگ دراصل کیرلہ کے  خلاف اس پروپیگنڈہ کا حصہ ہے جو مرکز کی حکمراں جماعت ہماری سرکار کے خلاف مسلسل چلا رہی ہے۔

نئی پارلیمنٹ کی عمارت افتتاحی تقریب پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنرائے نے کہا کہ  پارلیمنٹ ایک جمہوری جگہ ہے ،جمہوری عمارت ہے لیکن کچھ لوگ اس کو مذہبی جگہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ، یہ لوگ ملک کے اندر سے جمہوریت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں ۔ جنگ آزادی میں  تمام مذاہب اور رنگ ونسل کے لوگوں نے ایک ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ،متحدہ ہوکر  انگریزوں کا مقابلہ کیا ۔ ان کی قربانیوں کی بدولت ہی ہمیں آزادی ملی اور ایک خوبصورت جمہوری نظام والا ملک ہمارے حصے میں آیا ۔ لیکن اس وقت جو لوگ جنگ آزادی میں مجاہدین کی قربانیوں کو رائیگاں کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے ، انہیں کے لوگ آج ملک میں جمہوریت کا گلا گھونٹ رہے ہیں ۔

واضح رہے کہ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین نے پہلے ہی  ‘دی کیرالہ اسٹوری’ فلم بنانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھاکہ یہ ایک پروپیگنڈا فلم ہے جس کا مقصد فرقہ وارانہ پولرائزیشن اور کیرالہ کے خلاف نفرت پھیلانا ہے۔ایک بیان میں، وجین نے کہا تھا کہ اس فلم کا ٹریلر، پہلی نظر میں، فرقہ وارانہ پولرائزیشن اور ریاست کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈہ پھیلانے کے مبینہ مقصد کے ساتھ “جان بوجھ کر تیار کیا گیا” لگتا ہے۔ انہوں نے کہا، “ٹریلر میں جو دیکھا جا رہا ہے، کہ کیرالہ میں 32,000 خواتین کو اسلام قبول کیا گیا ہے اور انہیں اسلامک اسٹیٹ میں بھرتی کیا گیا ہے، یہ سراسر جھوٹ ہے۔ ایسی کہانی سنگھ پریوار کی جھوٹ کی فیکٹری کی پیداوار ہے۔”