Bharat Express

Karnataka Election Result 2023: کرناٹک اسمبلی الیکشن میں شکست کے بعد بسو راج بومئی نے سونپا استعفیٰ، گورنر گہلوت نے کیا منظور

Karnataka Assembly Election 2023: کرناٹک الیکشن میں بدعنوانی ایک بڑا موضوع رہا۔ کانگریس نے بی جے پی کے خلاف زوروشور سے اس موضوع کو اٹھایا۔ پارٹی نے بومئی حکومت کو 40 فیصد کی حکومت اورپے سی ایم کا نام دیا تھا۔

شکست کے بعد بسوراج بومئی نے استعفیٰ دے دیا۔ (تصویر: ٹوئٹر)

Basavaraj Bommai Resigns: کرناٹک اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد بسوراج بومئی نے ہفتہ کے روزوزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ بومئی نے راج بھون میں کرناٹک کے گورنرتھاورچند گہلوت کو اپنا استعفیٰ سونپا۔ اس دوران ان کے ساتھ بی جے پی کے دیگرسینئرلیڈران بھی موجود رہے۔ استعفیٰ سونپنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ کرناٹک میں بی جے پی کی ہار کی ذمہ داری لیں گے۔

بسوراج بومئی نے مزید کہا کہ معیشت کو برباد کئے بغیرلوگوں کی فلاح وبہبود کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ ہم ایک اپوزیشن جماعت کے طورپرمؤثر طریقے سے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا، ”گزشتہ بار ہم نے 104 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس بار ووٹ فیصد زیادہ ہونے کے باوجود سیٹیں کم ہوئی ہیں۔ ہار تو ہار ہے۔ خوداحتسابی کی جائے گی اورغلطیوں کو سدھارا جائے گا۔“

ہم صرف الیکشن کے لئے کام نہیں کریں گے

بسوراج بومئی نے کہا، ”ہم ایک قومی پارٹی ہیں۔ ہم صرف الیکشن کے لئے کام نہیں کریں گے۔ ہم قوم کی تعمیرکے لئے کام کرتے ہیں۔ لوک سبھا الیکشن آئندہ 8 ماہ سے 10 ماہ میں ہوں گے۔ ہم پارٹی کی تعمیرکریں گے۔ اس نتیجے کا لوک سبھا الیکشن پراثرنہیں پڑے گا۔“

وزیراعظم مودی ہرجگہ جیت نہیں دلاسکتے

واضح رہے کہ کرناٹک اسمبلی الیکشن کے نتائج آنے کے بعد کانگریس مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے جا رہی ہے۔ وہاں پر بی جے پی کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کانگریس کی ایسی ہوا چلی کہ 224 رکنی اسمبلی میں 136 سیٹیں ملیں۔ وہیں بی جے پی کو محض 65 سیٹوں سے ہی اکتفا کرنا پڑا۔ کرناٹک مین بی جے پی کی زبردست شکست اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ وزیراعظم مودی ہر جگہ جیت نہیں دلاسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: Karnataka Elections Results 2023 Challenges for BJP کرناٹک اسمبلی انتخابات میں شکست سے بی جے پی کو لوک سبھا الیکشن 2024 سے پہلے کتنا بڑا جھٹکا؟

 بدعنوانی اور اندرونی انتشارکی وجہ

کرناٹک الیکشن میں بدعنوانی کا ایک بڑا موضوع رہا۔ کانگریس نے بی جے پی کے خلاف زوروشورسے اس موضوع کواٹھایا۔ پارٹی نے بومئی حکومت کو 40 فیصد کی حکومت اور پے سی ایم کا نام دیا۔ وہیں دوسری طرف بی جے پی کے اندرونی انتشار بھی سامنے آنے لگی تھی، جس کا فائدہ کانگریس نے جم کراٹھایا۔ اس کے ساتھ ہی بی ایس یدی یورپا کو وزیراعلیٰ عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد تنازعہ کی صورتحال پیدا ہوئی۔ پارٹی کے اندرہی گروپ بازی دیکھنے کوملی۔

Also Read