جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں آدھی رات کو بائیں اور دائیں بازو کے طلباء کے درمیان لڑائی ہوئی ہے۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین انتخابات کے حصہ کے طور پر اسکول آف لینگوئجز کی جنرل باڈی میٹنگ کے دوران بائیں بازو نے اے بی وی پی امیدوار کو اسٹیج سے بولنے کی اجازت نہیں دی۔ فی الحال اس معاملے میں دونوں فریق ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔دارالحکومت دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں دیر رات سے ماحول کشیدہ ہے۔ بائیں بازو کی تنظیموں کا الزام ہے کہ اے بی وی پی کارکنوں نے ان پر حملہ کیاہے۔ انہیں لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے مارا پیٹا گیاہے۔
बीती रात जेएनयू में छात्र संगठनो में झड़प-एबीवीपी और लेफ्ट के छात्रों के बीच हुआ झड़प-कई छात्र हुए घायल-छात्र संगठन के चुनाव को लेकर जीबीएम हो रही थी उसी दौरान हुआ झगड़ा। दोनो पक्षों की ओर से शिकायत दी गई है।#Delhi #JNU #abvp #student #GBM pic.twitter.com/VPRNLtjz3I
— Nidhi solanki🇮🇳 (@iNidhisolanki) March 1, 2024
وہیں دوسری طرف اے بی وی پی نے بائیں بازو کے کارکنوں پر حملہ کا الزام لگایا ہے۔ اس واقعے کی کئی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں گروپوں کے طلباء ایک دوسرے پر حملہ کر رہے ہیں۔ ایک شخص کو کندھے پر سائیکل اٹھا کر مارتے ہوئے دیکھا گیاہے۔ اس پورے معاملے میں کچھ طلباء زخمی بھی ہوئے ہیں۔
میٹنگ چل رہی تھی اور ہنگامہ شروع ہو گیا
دراصل، الیکشن کمیٹی کے ارکان کے انتخاب کے لیے جے این یو کیمپس کے اندر جنرل باڈی کی میٹنگ چل رہی تھی۔ اچانک کسی بات پر جھگڑا ہوگیا۔ اس کے بعد بائیں بازو اور اے بی وی پی کے کارکن آپس میں لڑنے اور مار پیٹ کرنے لگے۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر حملے کا الزام لگایا ہے۔ بائیں بازو کی تنظیموں کا الزام ہے کہ اے بی وی پی کارکنوں نے طلباء پر حملہ کیا ہے۔
Massive #violence broke out on #JNU campus late night on Friday as members of #ABVP allegedly assaulted students with sticks, repeatedly flung bicycle & mobbed and thrashed individuals disgruntled over the selection of Election Committee members for upcoming students union polls. pic.twitter.com/h0L5o6UPLh
— Sugandha Jha (@jhasugandha10) March 1, 2024
ساتھ ہی، اے بی وی پی والوں کا بھی بائیں بازو پر یہی الزام ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والی ویڈیوز میں لوگ ایک دوسرے کو مارتے ہوئے بھی صاف نظر آ رہے ہیں۔اسٹودنگ ونگ آئیسانے وائس چانسلر سے مداخلت کی درخواست کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ویڈیو میں لڑتے ہوئے نظر آنے والے طلباء کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔حالانکہ ابھی تک جے این یو انتظامیہ کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ انتظامیہ تب سو رہی تھی جب طلبا یونین کی میٹنگ میں لڑائی چل رہی تھی، حالانکہ صبح میڈیا کے ذریعے انہیں خبر ضرور ملی ہے اس کے بعد ایکشن کی تیاری چل رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔