ملک کے سب سے بڑے مسلم اداروں میں سے ایک امارت شرعیہ اب دو حصوں میں منقسم ہوگیا ہے۔ امارت شرعیہ جھارکھنڈ کے نام ایک اور امارت کا وجود سامنے آیا ہے ۔امارت کی 100 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس ادارہ میں تقسیم کا عمل منظر عام پرآیا ہے ۔ مفتی نذر توحید صاحب جھارکھنڈ امارت شریعہ کے پہلے امیرِ بنے ہیں۔
جھارکھنڈ کے پہلے امیرِ شریعت مفتی نذر توحید نے کہا ہے کہ میں امارت شرعیہ سے تین دہائیوں سے وابستہ ہوں، اس کی شوریٰ عاملہ کا رکن رہا ہوں، جھارکھنڈ کی جانب امارت شرعیہ کی طرف سے کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ جھارکھنڈ کی طرف سے ہم نے ہمیشہ مسئلہ کو اٹھانے کی کوشش کی، لیکن ہر بار اس مسئلے کو نظر انداز کیا گیا، آج علمائے کرام نے میٹنگ کی اور مجھے جھارکھنڈ کا امیرِ شریعت منتخب کیا۔
مفتی نذر توحید مظاہری جامعہ راشد العلوم چترا، جھارکھنڈ کے مہتمم اور شیخ الحدیث ہیں، وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن بھی ہیں، وہ امارت شرعیہ کی شوریٰ کے ایگزیکٹو ممبر اور رکن بھی رہ چکے ہیں۔ امارت شرعیہ ٹرسٹ کے رکن بھی ہیں۔
جب سے ملک کے اس بڑے مسلم ادارہ سے متعلق یہ خبر پھیلی ہے، سوال یہ پوچھا جا رہا ہے کہ کیا حقیقت میں امارت شرعیہ دو حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے؟ اس طرح کے سوالات سے پریشان ہو کر عبادت شریعہ کے سکریٹری کو مسلم طبقہ کو مخاطب کرتے ہوئے ایک خط جاری کرنا پڑا۔
بھارت ایکسپریس۔