جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا۔ (فائل فوٹو)
Jammu and Kashmir Article 370 Abrogation: جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے مرکز کے فیصلے کو 4 سال ہوگئے ہیں۔ بی جے پی 5 اگست، 2019 میں اسے ہٹائے جانے کے بعد ریاست میں امن، ترقی اور خوشحالی میں اضافہ ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ جموں وکشمیرکے لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا نے بھی کہا کہ آج جموں وکشمیر میں خوف کا ماحول نہیں ہے اور جن کے ہاتھوں میں کل پتھرتھے، آج ان کے ہاتھوں یں کمپیوٹر ہیں۔
منوج سنہا نے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کے پروگرام میں پاکستان پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پر دراندازی میں کمی آئی ہے اور پڑوسی کو کشمیر کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی ہو رہی ہے۔ وہیں ٹارگیٹ کلنگ کے لئے انہوں نے علیحدگی پسندوں کی بوکھلاہٹ کو ذمہ دارٹھہرایا ہے۔
منوج سنہا نے اسمبلی انتخابات سے متعلق کہ یہ بات
اس دوران منوج سنہا نے اسمبلی انتخابات سے متعلق کہ جب ہندوستان کا الیکشن کمیشن طے کرے گا تو جموں وکشمیر اس پرعمل کرے گا۔ انہوں نے کہا، میں سمجھتا ہوں کہ 2015 کی ووٹرلسٹ پر 2021 یا 2022 میں الیکشن نہیں ہوسکتے تھے۔ملک کا نوجوان ملک کا مستقبل طے کرے، جو لوگ الیکشن سے متعلق سوال اٹھا رہے ہیں، وہ خود پارلیمنٹ میں رہ رہے ہیں اورآئینی عہدوں پررہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے دیئے گئے فیصلے کو سمجھ رہے ہوں گے۔ اب الیکشن کمیشن کا فرض ہے، وہ جب طے کرے گا۔
منوج سنہا نے مزید کہا کہ 31 اکتوبر، 2019 کو اسٹیٹ ری آرگنائزیشن ایکٹ بل ملک کی پارلیمنٹ میں قبول کیا گیا تو وزیرداخلہ نے اپنے خطاب میں تین باتیں کہی تھیں۔ پہلا حد بندی، دوسرا اسمبلی انتخابات اورتیسرا اسٹیٹ ہڈ۔ انہوں نے کہا کہ اب اسمبلی انتخابات کی بات کرتے ہیں۔ انتظامیہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پرعمل کرے گی۔ بے صبری کی ضرورت نہیں، الیکشن بھی ہوں گے۔
بھارت ایکسپریس۔