Bharat Express

جامعہ ہمدرد نے بین الاقوامی علوم اور عالمی سیاست میں انڈر گریجویٹ پروگرام کا آغاز

تعلیم وتحقیق کے میدان میں جامعہ ہمدرد نے گزشتہ چند برسوں میں قابل ذکر ترقی کی ہے اور آج اس کا شمار ملک کی ممتاز یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔

نئی دہلی: جامعہ ہمدرد جنوبی دہلی کے قلب میں واقع تقریباً 100 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ایک وسیع وعریض خوبصورت اورمعیاری تعلیمی ادارہ ہے۔ جامعہ ہمدرد نے چند سالوں پہلے عالمی سیاست،  بین الاقوامی مطالعات وتعلقات کی اعلی تعلیم کے لئے ایک نیا تحقیقی و تعلیمی مرکز”ہمدرد انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز” (HIIS) کے نام سے قائم کیا تھا جس میں ابھی تک صرف بین الاقوامی مطالعات وتعلقات کے میدان میں ایم ایے کی تعلیم دی جا رہی تھی۔ آنے والے تعلیمی سال 2024-2025 سے بین الاقوامی مطالعات اور عالمی سیاست میں بی اے پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

اس وقت پوری دنیا ایک اکائی میں تبدیل ہو چکی ہے جس میں ہر ملک اور اس کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔   دنیا اس وقت مختلف قسم کے بحرانوں سے دوچار ہے ،اور ایک خطے کے بحران کا اثر دوسرے خطے اور مجموعی طورپر پوری دنیا پر پڑتا ہے۔ یوکرین اور فلسطین میں چل رہی جنگ، عالمی سطح پر  پھیلنے والے کورونا جیسے وبائی امراض اور موسمیاتی تبدیلیوں کے سلسلے میں اس وقت دنیا کو جن خطرات اور چیلنجیز کا سامنا ہے اس سے کوئی بھی ملک اپنے آپ کو الگ نہیں کر سکتاہے۔ چنانچہ اس وقت ان سیاسی، سماجی، اقتصادی اور تکنیکی پہلوؤں کوسمجھنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے، جن کی وجہ سے دنیا میں الگ  الگ طرح کےحالات و واقعات رونما ہوتے ہیں اور جن سے سبھی ممالک متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتے۔ ادھر پچھلے چند سالوں سے ہندوستانی طلباء میں خارجہ تعلقات، جغرافیائی سیاست، اور بین الاقوامی سیاسی معیشت کے مطالعے کے رجحان میں کافی زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

ہندوستانی طلبہ کی اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے جامعہ ہمدرد میں  “ہمدرد انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز” بین الاقوامی مطالعات اور عالمی سیاست میں بی اے . پروگرام شروع کر رہا ہے۔  یہ پروگرام ایک چار سالہ انڈرگریجویٹ پروگرام (FYUGP) ہے جو آٹھ سمسٹرز پر مشتمل ہوگا، جس میں ہر سال کے آخر میں طلباء کو “ایگزٹ انٹری” کے اختیارات حاصل ہوں گے جو نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020 کا ایک خاص فیچر ہے۔ اس کے تحت پہلے، دوسرے اور تیسرے سال کے اختتام پر طلباء کو انڈرگریجویٹ سرٹیفکیٹ (UG Certificate)، انڈرگریجویٹ ڈپلومہ (UG Diploma) اور انڈرگریجویٹ ڈگری (UG Degree) حاصل کرنے کا اختیار دیا جائے گا بشرطیکہ وہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے اصول و ضوابط کے تحت  متعین کردہ کم از کم کریڈٹ حاصل کرچکے ہوں۔ جو طلباء تین سال کی انڈرگریجویٹ ڈگری کے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ چوتھے سال کی تعلیم کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ، طلباء کے پاس انٹرنیشنل اسٹڈیز کے شعبے میں انڈرگریجویٹ ڈگری (آنرز ) یا انڈرگریجویٹ ڈگری (آنرز مع تحقیق) حاصل کرنے کا اختیار ہوگا، اور یہ اس بات  پر منحصر ہوگا کہ وہ آخری یعنی  آٹھویں سمسٹر میں مقالہ جمع کرتے ہیں یا نہیں۔

انٹرنیشنل اسٹڈیز میں بی اے  پروگرام کو شروع کرنے کا مقصد ہندوستانی طلبہ کو حقیقی معنوں میں عالمی سیاست کے اہم پہلوؤں سے روشناس کرانا ہے۔ اس پروگرام میں عالمی سیاست سے متعلق روایتی کورسز کے سارے موضوعات جیسے بین الاقوامی امن، سیاسی معیشت، بین الاقوامی اداروں اور اہم عالمی طاقتوں کی سیاست اور خارجہ پالیسی کے ساتھ ساتھ خاص طور سے عالمی تعلقات پر مذہب و ثقافت کے اثرات، بین الاقوامی تجارت اور سیاحت، کھیلوں کی سفارت کاری، دنیا میں خوردونوش کی اشیا اور ان کی حفاظت، عالمی سیاست میں غیر ریاستی کرداروں کا رول  اور ہندوستان کی خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی تعلقات کے تمام پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس پروگرام میں بین الاقوامی تعلقات کے تمام علاقائی مطالعات بھی شامل کیے گیے ہیں، جیسے کہ مغربی ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا، وسطی ایشیا، لاطینی امریکہ، افریقہ اور یورپ وغیرہ شامل کورس ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے موضوعات کو بھی شامل کیا گیا ہے جو انسان اور انسان کی معیشت کو مرکزیت دیتے ہیں جیسے کی ہجرت اور مہاجر قوموں کے مسائل اور موضوعات۔

بی ایے (انٹرنیشنل اسٹڈیز اینڈ گلوبل پولیٹکس) کا نصاب نئی قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں بیان کردہ تعلیمی وتدریسی نظریات جیسے کہ  بین مضامین (interdisciplinary) ، کثیر شعبہ جاتی  (Multidisciplinary)اور جامعیت (Holistic)  کےنقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ،روایتی تدریس کے ساتھ ساتھ ہندوستان اور دیگر ممالک کے نامور اور سابق سفارت کاروں کی خدمات لی گئی ہیں  جو “پروفیسر آف پریکٹس “کے طور پر اس مرکز سے ملحق ہوکر، طلباء کو بین الاقوامی تعلقات اور سفارت کاری کے باب میں  علمی اورعملی بصیرت فراہم کریں گے۔ جو اختیاری مضامین  اس بی اے پروگرام میں شامل کیے گیے ہیں ان میں ایسے کورسز بھی شامل ہیں جو مذہب، ثقافت اور عالمی سیاست کے درمیان پیچیدہ تعلق پر بات کرتے ہیں۔ اس پروگرام میں طلباء کم از کم ایک غیر ملکی زبان بھی سیکھیں گے جسے وہ بطور “ٹول” اپنے تحقیقی کاموں میں استعمال کر سکیں گے۔ سماجی سائنس کے اعدادوشمار، ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد عالمی تناظر میں اور مقبول ثقافت پر عالمی سیاست کا عکس جیسے کورسز بھی اس پروگرام کا حصہ ہیں۔

مزید برآں، بین الاقوامی مطالعہ اور عالمی سیاست میں بیچلر آف آرٹس (بی اے)  کا یہ پروگرام، جو کہ قومی دارالحکومت دہلی کی کسی بھی یونیورسٹی میں پہلی بار شروع کیا جا رہا ہے، نہ صرف بین الاقوامی تعلقات کے مطالعہ کے سلسلے میں ابھی تک جو یوروپ مرکوز نقطہ نظر چلے آرہے ہیں ،ان سے طلباء کونہ صرف متعارف کرایا جائے گا، بلکہ عالمی نظام اور بین الاقوامی تعلقات کے مطالعہ اور علوم کی تشکیل میں مختلف تہذیبوں جیسے مشرق وسطیٰ، ہندوستان، چین اور اسلامی نظام کے کردار کے سلسلے میں کورسز  بھی پڑھائے جائیں گے۔اس پروگرام میں ایسے علوم بھی شامل ہیں جو مکمل طور پر مغربی علمی مراجع ومصادر سے ماخوذ نہیں ہوں گے ۔ ہندوستانی تہذیبی وتعلیمی ورثہ بھی شامل کورس ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کے مطالعہ کے سلسلے میں روایتی اور غیر روایتی دونوں طریقوں کواپنایا گیا ہے۔ اس گریجویٹ پروگرام کا مقصد، قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق، طلباء کو ان کے شعبہ تعلیم  میں خصوصی علم کے حصول کے ساتھ ساتھ موجودہ پیشہ ورانہ مارکیٹ میں درکار مہارت فراہم کرنا بھی شامل ہے۔ مزید برآں، اس نصاب کا مقصد طلبہ میں ہندوستانی اقدار اور روایات  کی گہری سمجھ پیدا کرنا ہے جس سے ملک میں باخبر شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہو ۔

آنے والے تعلیمی سال 2024 -2025 میں اس کا پہلا  بیچ شروع ہورہا ہے جس میں ساٹھ (60) طلباء داخلہ لے سکتے ہیں۔ اور اس کی سالانہ ٹیوشن فیس ₹50,000 رکھی گئی ہے۔

داخلہ کے لیے ضروری قابلیت اور اہلیت، درخواست کی تفصیلات، داخلہ کے عمل اور دیگر متعلقہ اضافی معلومات حاصل کرنے کے لیے جامعہ ہمدرد کے داخلہ پورٹل https://ums.jamiahamdard.ac.in/ پر لاگ ان کریں یا جامعہ ہمدرد کی رسمی ویب سائٹ  www.jamiahamdard.edu وزٹ کریں۔

*روزگار کے امکانات

بی ایے (انٹرنیشنل اسٹڈیز اینڈ گلوبل پولیٹکس) میں  ڈگری حاصل کرنے کے بعد، طلبہ کو بین الاقوامی سیاست کے میدان میں خصوصی علمی صلاحیتیں حاصل ہوں گی۔ وہ تھنک ٹینکس، صحافت، حکومت، تحقیق، سفارت خانہ، بین الاقوامی ادارے،  بیوروکریسی اور کارپوریٹ دنیا میں پیشہ ورانہ ذریعہ معاش کا انتخاب کرنے کے اہل ہو جائیں گے ۔

جامعہ ہمدرد کا مختصر تعارف

انسانی خدمت اور تعلیمی وتحقیقی مشن کے ساتھ قائم ہونے والی جامعہ ہمدرد کو حکومت ہند نے 1989 میں ڈیمڈ ٹو بی یونیورسٹی کا درجہ دیا تھا۔ تعلیم وتحقیق کے میدان میں جامعہ ہمدرد نے گزشتہ چند برسوں میں قابل ذکر ترقی کی ہے اور آج اس کا شمار ملک کی ممتاز یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکومت ہند  کا ادارہ “نیشنل اسسمنٹ اینڈ ایکریڈیٹیشن کونسل” (NAAC) نے جامعہ ہمدرد کو 2023 میں 4.0 میں سے 3.41 کی درجہ بندی کے ساتھ “A+” گریڈ سے نوازا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت ہند کے ایک اور  ادارہ “نیشنل انسٹی ٹیوٹ رینکنگ فریم ورک” (NIRF) نے جامعہ ہمدرد کو 2023 میں ہندوستان کی سرفہرست 100 یونیورسٹیوں میں 49 واں مقام اورمجموعی زمرے میں 100 سرفہرست اداروں/ یونیورسٹیوں/ کالجوں میں 78 واں مقام دیا ہے۔ اس کے علاوہ جامعہ ہمدرد ٹائمز ہائر ایجوکیشن (THE) رینکینگ میں 601-800کے درمیان ہے۔ وہیں جامعہ ہمدرد کو  QS ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ 2023 میں بھی 1201-1400 کے درمیان مقام حاصل ہے۔ اس کے علاوہ جامعہ ہمدرد QS عالمی درجہ بندی میں ہندوستان کی 75 یونیورسٹیوں اور اداروں میں 10 ویں نمبر پر ہے۔ تاہم، QS ایشیا یونیورسٹی رینکنگ 2023 میں، جامعہ ہمدرد 550-501 کے درمیان ہے۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read