Bharat Express

Indore LS Election Results: بی جے پی اور NOTA کے بیچ زبردست ٹکر، اندور نے الیکشن کی تاریخ میں بنایا نیا ریکارڈ

ملک بھر میں لوک سبھا انتخابات کے سات مرحلوں کی تکمیل کے بعد آج ووٹوں کی گنتی ہو رہی ہے۔ اس دوران سبھی کی نظریں مدھیہ پردیش کی اندور سیٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ دراصل، یہاں NOTA کو اب تک سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔

ملک بھر میں لوک سبھا انتخابات کے سات مرحلوں کی تکمیل کے بعد آج ووٹوں کی گنتی ہو رہی ہے۔ اس دوران سبھی کی نظریں مدھیہ پردیش کی اندور سیٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ دراصل، یہاں NOTA کو اب تک سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔یہ اپنے آپ میں ریکارڈ بن گیا ہے اور یہ ریکارڈ مزید بڑھتا ہی چلا جارہا ہے چونکہ ووٹوں کی گنتی جیسے جیسے آگے بڑھ رہی ہے ،ویسے ویسے  نوٹا کا نمبر بڑھتا چلا جارہا ہے حالانکہ  اس سے پہلےبہار کے گوپال گنج کے نام یہ ریکارڈ تھا جہاں  نوٹا کو انتخابی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ ملے تھے۔البتہ اب اندور میں نوٹا نے ریکارڈ توڑ دیا ہے ،ابھی تک  اندور میں دو لاکھ ووٹ نوٹا کو مل چکا ہے جبکہ بی جے پی امیدوار پچاس ہزارو ووٹوں سے یہاں آگے ہے۔یہاں کانگریس نے آخری وقت میں نوٹا مہم چلائی تھی، جس کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔

سب سے زیادہ ووٹ گوپال گنج میں ملے تھے نوٹا کو ووٹ

آپ کو بتا دیں کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بہار کی گوپال گنج سیٹ پر ‘NOTA’ کو سب سے زیادہ ووٹ ملے تھے۔ تب اس علاقے کے 51,660 ووٹروں نے ‘NOTA’ کا انتخاب کیا تھا اور کل ووٹوں کا تقریباً پانچ فیصد ‘NOTA’ کے کھاتے میں چلا گیا تھا۔ آپ کو بتا دیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ستمبر 2013 میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں ‘NOTA’ بٹن شامل کیا گیا تھا۔

بی جے پی امیدوار لالوانی آگے ہیں

اندور سیٹ کے بارے میں بات کریں تو سبکدوش ہونے والے ایم پی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار شنکر لالوانی اپنے قریبی حریف بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار سنجے سولنکی سے 62 ہزارووٹوں سے آگے ہیں۔ یہاں بی جے پی امیدوار لالوانی کو اب تک ساڑھے 6 لاکھ سے زیادہ  ووٹ ملے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لالوانی اس سیٹ پر ریکارڈ جیت کی طرف بڑھ رہے ہیں، جہاں کل 14 امیدواروں کے درمیان انتخابی مقابلہ ہے۔

کانگریس امیدوار نے اپنا پرچہ نامزدگی واپس لے لیا تھا

دراصل، اندور میں کانگریس کے اعلان کردہ امیدوار اکشے کانتی بام نے 29 اپریل کو نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ کو کانگریس کو دھوکہ دیتے ہوئے پرچہ واپس لے لیا تھا ، جس سے پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا تھا۔ اس کے فوراً بعد وہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہو گئے تھے ۔ جس کی وجہ سے کانگریس کو اپنا دوسرا امیدوار اتارنے کا موقع نہیں ملااور  اس کے نتیجے میں کانگریس اس سیٹ کی 72 سالہ تاریخ میں پہلی بار انتخابی دوڑ سے باہر ہوگئی۔ اس کے بعد کانگریس نے مقامی ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (EVM) پر ‘NOTA’ بٹن دبا کر بی جے پی کو سبق سکھائیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read