ہندوستانی معیشت نے قابل ذکرلچک دکھائی کیونکہ اس نے تجزیہ کاروں کے اندازوں کو عبورکرتے ہوئے مالی سال 2023 کی چوتھی سہ ماہی (کوارٹر-4) میں 6.1 فیصد کی توقع سے زیادہ شرح نمو درج کی۔ یہ مضبوط توسیع بنیادی طورپرمینوفیکچرنگ اورتعمیراتی شعبوں کے ذریعے کارفرما تھی، جس نے توقعات سے بہترکارکردگی کا مظاہرہ کیا اورایک مایوس عالمی اقتصادی منظرنامہ کے درمیان مسلسل گھریلو مطالبہ کی عکاسی کی۔ چوتھی سہ ماہی میں حوصلہ افزا کارکردگی مالی سال 23 کے لئے مجموعی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی میں نظرثانی کا باعث بنی ہے، جس کا تخمینہ اب 7.2 فیصد لگایا گیا ہے، جو پہلے 7 فیصد تھا۔
پہلے کے تخمینوں کے برعکس، مینوفیکچرنگ سیکٹرنے مارچ کی سہ ماہی میں 4.5 فیصد کی شرح نموکے ساتھ زبردست واپسی کی۔ اس ریکوری کو تین ماہ کی مدت کے دوران بہترمارجن سے منسوب کیا گیا تھا، جو جزوی طور پر ان پٹ لاگت میں مسلسل کمی کی وجہ سے ہوا تھا۔ مزید برآں، تعمیراتی شعبے نے اسی سہ ماہی میں 10.4 فیصد کی شانداردوہرے ہندسے کی نمو کا مظاہرہ کیا، بینکوں کی جانب سے سود کی شرح میں جارحانہ اضافہ اوربلند خوردہ افراط زر جیسے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے باوجود یہ مضبوط کارکردگی ہندوستانی معیشت میں ان شعبوں کی لچک اورطاقت کی نشاندہی کرتی ہے۔
مارچ میں غیرموسمی بارش کے باوجود زرعی شعبے نے سہ ماہی کے دوران 5.5 فیصد کی مضبوط شرح نمو درج کی۔ یہ اضافہ منفی موسمی حالات کا مقابلہ کرنے اور ہندوستان کی مجموعی اقتصادی توسیع میں نمایاں تعاون کرنے کے شعبے کی صلاحیت کو واضح کرتا ہے۔ خدمات کے شعبے نے بھی ترتیب واراضافہ کیا، جس میں 6.9 فیصد کی شرح نمودرج کی گئی، جس کی بنیادی وجہ تجارت، ہوٹلوں اورٹرانسپورٹ کے شعبوں میں دوہرے ہندسے کی ترقی تھی۔
وہیں مجموعی اقتصادی ترقی مضبوط رہی ہے، پرائیویٹ حتمی کھپت کے اخراجات، یا نجی اخراجات نے چوتھی سہ ماہی میں ترتیب وار بنیادوں پرایک معمولی تیزی کا تجربہ کیا، جو 2.8 فیصد تک پہنچ گیا۔ یہ اقتصادی بحالی کی سب سے کمزورکڑی بنی ہوئی ہے، جو صارفین کے جذبات اورقوت خرید میں مزید بہتری کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہے۔ دوسری طرف، حکومتی اخراجات کی مسلسل دوسہ ماہیوں کے سکڑاؤ کے بعد بازیافت ہوئی، جوکہ 2.3 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔
مالی سال 2023 میں ترقی کی حوصلہ افزا کارکردگی کے باوجود، ماہرین اقتصادیات اگلے مالی سال 2024 میں اس کی رفتارکم ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔ بنیادی اثرکومعمول پرلانا، گھریلو صوابدیدی طلب کوکم کرنا، باہری مطالبات میں کمی اورمالی غیریقینی صورتحال اس محتاط نقطہ نظر میں معاون ہیں۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ مالی سال 24 میں مانسون کے دوران ال نینوحالات سے زراعت اور دیہی آمدنی کو ممکنہ خطرات کے ساتھ ان عوامل کے پیش نظرترقی کی رفتارکم ہوکر 6.1 فیصد ہوسکتی ہے۔
-بھارت ایکسپریس