Bharat Express

IICC Election 2024: انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر پر کس کا ہوگا قبضہ؟ 1671ممبران نے کردیا فیصلہ، یہاں جانئے تفصیل

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر الیکشن 2024 کے لئے کل 13 پوسٹوں کے لئے 2058 ممبران میں سے 1671 ممبران نے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر الیکشن میں تمام امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا۔

نئی دہلی: انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرالیکشن 2024 کے لئے تمام امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا۔ 2058 ممبران میں سے 1671 ممبران نے 72 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لئے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ 11 اگست کوشام 7 بجے تک ہوئی ووٹنگ میں کل 1671 ووٹ ڈالے گئے، جس میں سے 941 ووٹ فزیکل ووٹنگ ہوئی جبکہ 774 ووٹ ای ووٹنگ اوربیلٹ پیپرسے ڈالے گئے۔

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے موجودہ الیکشن میں 5 پینل میدان میں تھے، جبکہ مختلف عہدوں کے لئے کئی آزاد امیدواربھی میدان میں تھے۔ صدرعہدے کے لئے کل 7 امیدوارمیدان میں تھے، جس میں سابق مرکزی وزیراور کانگریس کے سینئرلیڈرسلمان خورشید، سراج الدین قریشی پینل سے کینسرسرجن ڈاکٹرماجد احمد تالیکوٹی، ریٹائرڈ آئی آرایس ابراراحمد، سابق آئی اے ایس افضل امان اللہ، معروف بزنس مین ایم آصف حبیب میدان میں تھے، ان سب کے اپنے پینل تھے اورسبھی مضبوطی سے مقابلہ کررہے تھے جبکہ آزاد امیدوارکے طورپرسہیل ہندوستانی اور وسیم غازی بھی میدان میں تھے۔ سراج الدین قریشی خود صدرعہدے کے لئے امیدوارنہیں ہیں بلکہ قانونی رکاوٹ کی وجہ سے وہ بورڈ آف ٹرسٹی کے لئے امیدوار ہیں۔

حالیہ الیکشن میں کانگریس کے سینئرلیڈرسلمان خورشید کا پلڑا زیادہ بھاری مانا جا رہا ہے۔ حالانکہ سراج الدین قریشی پینل بھی کافی مضبوطی سے الیکشن لڑا ہے۔ وہیں ابراراحمد کے پینل نے بھی کافی مضبوطی سے ممبران سے رابطہ کیا اورسراج الدین قریشی کے پینل کے خلاف وہ اپنی دعویداری پیش کررہے تھے۔ اس کے علاوہ افضل امان اللہ اورایم آصف حبیب نے بھی اپنی طاقت دکھائی۔ حالانکہ ووٹنگ کے وقت یہ دونوں پینل بہت زیادہ سرگرم نہیں نظرآئے، لیکن ابھی کچھ کہنا جلد بازی ہوگی اورہمیں نتائج کا انتظارکرنا ہوگا۔

قابل ذکرہے کہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے لئے کل 13 عہدوں کا انتخاب کیا جائے گا۔ اس میں صدر، نائب صدر کے علاوہ بورڈ آف ٹرسٹی (بی اوٹی) کے لئے 7 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا جبکہ ایگزیکٹیو کمیٹی کے لئے 4 ممبران کومنتخب کیا جائے گا۔ ووٹنگ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ پینل کے لئے ممبران نے ووٹنگ نہیں کی ہے بلکہ الگ الگ عہدوں کے لئے الگ الگ امیدواروں اورالگ الگ پینل سے قابل امیدواروں کا انتخاب کیا ہے اوریہی نتائج آنے کی بھی امید ہے۔

  بھارت ایکسپریس