تبدیلی مذہب کی عرضی دیکھ کر سپریم کورٹ ہوا ناراض، کہا - ہر کوئی لے کر آجاتا ہے اس طرح کا پی آئی ایل
Hindu Minority Status: مرکزی حکومت نے ریاستی سطح پر ہندوؤں کو اقلیت کا درجہ دینے کے موضوع پر سبھی ریاستی حکومتوں کے ساتھ ساتھ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں اور دیگر متعلقین کے ساتھ میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا۔ اس بات کی جانکاری مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو دی ہے۔ اس کے بعد اب تک 24 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام 6 ریاستوں نے اپنا نظریہ پیش کردیا ہے۔
اقلیتی امور کی وزارت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے علاوہ وزارت داخلہ، وزارت قانون، وزارت تعلیم، نیشنل کمیشن فار مائنارٹی (National Commission for Minorities) اور نیشنل کمیشن فار مائنارٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ سمیت دیگر متعلق کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے۔
قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) ایکٹ، 1992 کی دفعہ 2 (سی) کے تحت مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں، بودھوں جینیوں اور پارسیوں (پارسیوں) کو اقلیتی طبقے کے طور پر نوٹیفائیڈ کیا گیا ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق، ہندوستان میں اقلیتوں کا فیصد ملک کی کل آبادی کا تقریباً 19.3 ہے۔ مسلمانوں کی آبادی 14.2 فیصد ہے، عیسائی کی آبادی 2.3 فیصد، سکھ کی آبادی 1.7 فیصد، بودھ کی آبادی 0.7 فیصد، جین 0.4 فیصد اور پارسی کی آبادی 0.006 فیصد ہے۔
21 دسمبر کو بھیجا گیا تھا ریمائنڈر
وزارت برائے اقلیتی امور نے کہا، ’24 ریاستیں آندھرا پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرلا، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، پنجاب، میگھالیہ، میزورم، منی پور، اوڈیشہ، سکم، اتراکھنڈ، ناگا لینڈ، ہماچل پردیش، ہریانہ، گجرات، گوا، مغربی بنگال، تریپورہ، اترپردیش، تمل ناڈو اور مرکز کے زیر انتظام 6 ریاستوں لداخ، دادرنگر حویلی، چنڈی گڑھ، دہلی، انڈومان نکوبار اور پڈوچیری کی حکومتوں نے اپنے خیالات پیش کئے ہیں’۔
وزارت کے مطابق باقی 6 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں- اروناچل پردیش، جموں وکشمیر، جھارکھنڈ، لکشدیپ، راجستھان اور تلنگانہ نے ابھی اپنے خیالات نہیں پیش کئے ہیں۔ وزارت نے کہا کہ اس معاملے میں 21 دسمبر 2022 کو 6 رہاستوں اور مرکز کے زیرانتظام ریاستوں کو ریمائنڈر بھیجا گیا تھا۔ اقلیتی امور کی وزارت نے ایک حلف نامہ (ایفیڈیوٹ) میں یہ جانکاری دی ہے۔
-بھارت ایکسپریس