علامتی تصویر
Haryana Violence: ہریانہ کے نوح میں شروع ہونے والا فرقہ وارانہ تشدد گروگرام تک پھیل گیا، جہاں کل رات ایک مسجد کے امام کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ ایک کھانے کی دکان کو آگ لگا دی گئی اور باقی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ منگل کو یہ معلومات دیتے ہوئے پولیس نے بتایا کہ پیر کی آدھی رات کو گروگرام کے سیکٹر 57 میں ایک زیر تعمیر مسجد کو نذر آتش کرنے کے بعد نائب امام کو ہجوم نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
اس سے ایک روز قبل نوح میں حملے کے بعد مزید دو افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے ساتھ ہی مرنے والوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ نوح کے موڈ میں 10 پولیس اہلکاروں سمیت 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
سوہنا میں گاڑیوں اور دکانوں کو لگا ئی گئی آگ
حکام نے منگل کی صبح نوح ضلع میں کرفیو نافذ کر دیا۔ سیکورٹی فورسز نے آس پاس کے اضلاع میں فلیگ مارچ بھی کیا اور امن کمیٹی کے کئی اجلاس منعقد ہوئے۔ نوح کے کھیڈلا موڑ پر ایک ہجوم نے وشو ہندو پریشد کے جلوس کو نشانہ بنانے، فائرنگ، پتھراؤ اور کاروں کو آگ لگانے کے چند گھنٹے بعد، گڑگاؤں کے سوہنا قصبے میں فسادیوں نے گاڑیوں اور دکانوں کو نذر آتش کر دیا۔ پیر کی رات 9 بجے تک پولیس نے سوہنا کے ہجوم کو منتشر کردیا جس کی وجہ سے وہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
امام نے اسپتال میں دوران علاج توڑا دم
لیکن آدھی رات کے بعد ایک اور گروہ نے زیر تعمیر انجمن مسجد کو آگ لگا دی۔ ہجوم کی فائرنگ سے نائب امام سعد (26) اور ایک اور شخص زخمی ہوگیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ بہار کے رہنے والے امام کی اسپتال میں موت ہوگئی۔ مسجد پر حملے کے سلسلے میں پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ منگل کی سہ پہر، جئے شری رام کا نعرہ لگانے والے ایک ہجوم نے گروگرام کے بادشاہ پور میں سڑک کے کنارے ایک کھانے کی دکان کو آگ لگا دی۔ پولیس نے بتایا کہ قریبی بازار کی کچھ دکانوں میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ فائر بریگیڈ نے آگ پر قابو پالیا۔
اپنی گاڑیوں سے فرار ہوئے فسادی
حکام نے بتایا کہ جب پولیس موقع پر پہنچی تو فسادی – جن کی تعداد 70 کے قریب بتائی جارہی ہے – اپنی موٹرسائیکلوں اور دیگر گاڑیوں پر فرار ہوگئے۔ نوح تشدد کے خلاف احتجاج میں تاجروں نے 20 کلومیٹر طویل بادشاہ پور سوہنا روڈ پر دکانیں بند کر دیں۔ قومی راجدھانی سے متصل گروگرام کے کئی ہاؤسنگ کمپلیکس میں لوگ پریشان رہے۔ ایسی غیر مصدقہ اطلاعات بھی ہیں کہ ضلع کے کچھ حصوں میں مسلم باشندے اپنا گھر بار چھوڑ رہے ہیں۔ لیکن انتظامیہ نے اس کی تردید کی ہے اور لوگوں سے افواہیں نہ پھیلانے کی اپیل کی ہے۔ گروگرام کے حکام نے یہ بھی اعلان کیا کہ سوہنا کے علاوہ منگل کو بند اسکول اور تعلیمی ادارے بدھ کو دوبارہ کھلیں گے۔ انتظامیہ کے مطابق پیر کو سوہنا تشدد میں پانچ گاڑیوں اور تین دکانوں کو نقصان پہنچا۔
سی ایم کھٹر نے میٹنگ کا لیا جائزہ
ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے ایک جائزہ میٹنگ کے دوران کہا کہ نوح تشدد ایک ‘بڑی سازش’ کا حصہ لگتا ہے۔ انہوں نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بدمعاش کو بخشا نہیں جائے گا۔ ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے بھی دعویٰ کیا کہ تشدد ’’منصوبہ بند‘‘ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسی نے سازش رچی ہے لیکن میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچا۔ ہم اس کی تحقیقات کریں گے اور ہر ذمہ دار کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
70 افراد کو حراست میں لیا گیا
وزیر اعلیٰ کھٹر نے کہا کہ نیم فوجی دستوں کی 16 کمپنیاں اور ہریانہ پولیس کی 30 کمپنیاں نوح میں تعینات ہیں۔ 44 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 70 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ضلع میں تشدد کے دوران کم از کم 120 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ نوح کے تشدد اور گروگرام میں مسجد پر حملے کے بعد مندروں اور مساجد میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ نوح اور فرید آباد میں پیر سے بدھ تک موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں۔ گرد و نواح کے اضلاع میں امتناعی احکامات نافذ کر دیے گئے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر گروگرام، فرید آباد اور پلول اضلاع میں تعلیمی اداروں کو منگل کو بند رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔
پلول میں 25 سے زیادہ جھونپڑیوں کو کیا نذر آتش
گروگرام کے علاوہ ہریانہ کے پلول ضلع سے بھی تشدد کی اطلاع ملی ہے جہاں پرشورام کالونی میں بھیڑ نے 25 جھونپڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ راجستھان کے بھیواڑی شہر میں ہائی وے پر ’’دو یا تین‘‘ دکانوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ دریں اثنا، قومی دارالحکومت دہلی میں حکام نے کہا کہ دہلی پولیس نے منگل کے روز ہریانہ کے گروگرام اور آس پاس کے علاقوں میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد جاری کردہ الرٹ کے پیش نظر قومی دارالحکومت میں گشت بڑھا دیا ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ دہلی پولیس پڑوسی ریاستوں کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والے واقعات پر نظر رکھتی ہے، جس کا اثر قومی دارالحکومت پر پڑ سکتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس