ہرسال لاکھوں کی تعداد میں لوگ حج بیت اللہ کی ادائیگی کرتے ہیں۔
سعودی عرب میں حج کا انتظام وانصرام بہت شاندار ہے۔ یہاں پرتمام سہولیات میسرہیں اوراس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ 90 ممالک کے عازمین کو (مملکت سعودی عربیہ کے مہمان) مدعو کیا گیا ہے، ان میں سے کچھ ممالک کا تو ہم نام بھی جانتے تھے۔ یہاں آکران کا نام پتہ چلا اوریہ ہمارے لئے کسی خوش نصیبی سے کم نہیں ہے۔ ان تاثرات کا اظہار جامعہ ملیہ اسلامیہ، شعبہ عربی کے سابق صدرپروفیسرحبیب اللہ خان نے بھارت ایکسپریس کے نام جاری ایک خصوصی پیغام میں کیا۔ قابل ذکرہے کہ ہندوستان کے مختلف شعبوں سے وابستہ درجنوں افراد کو سعودی عرب میں حج بیت اللہ کے لئے بطورمہمان مدعو کیا گیا ہے۔
مملکت سعودی عرب اور وزارت حج کی بڑی کامیابی
ایک اردو روزنامہ کے ایڈیٹرمحمد مستقیم خان نے کہا کہ حج بیت اللہ کے لئے بیک وقت میں اتنی بڑی تعداد میں جمع ہونا، کہیں کوئی بھگدڑ اورافراتفری نہ ہونا، کسی قسم کا انتشارنہیں ہونا یہ ایک معجزہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مملکت سعودی عرب اور وزارت حج کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ یہاں پر سیکورٹی کا نظام قابل رشک ہے، وہ صرف خاص مہمانوں سے ہی نہیں بلکہ تمام عازمین حج سے انتہائی نرم روی کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ اتنا بڑا مجمع ہونے کے بعد بھی کوئی ناخوشگوارواقعہ نا پیش آنا اس بات کی علامت ہے کہ اس میں اللہ کی خاص رحمت اور مدد حاصل ہے۔
حج جیسے اجتماع کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی
سینئرصحافی ندیم احمد نے اپنے تاثرات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھرمیں یہ سب سے بڑا سالانہ مذہبی اجتماع ہوتا ہے، پچیس لاکھ سے زائد عازمین جمع ہوتے ہیں۔ ان کے انتظام وانصرام کا خیال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، جسے حکومت بخوبی نبھاتی ہے۔ ایسا دوسرے ممالک میں ہمیں دیکھنے کو نہیں ملتا۔ یہاں پر عازمین کی رہنمائی اوردیکھ بھال کے لئے ہرجگہ سیکورٹی اہلکار موجود ہوتے ہیں۔ ٹریفک نظام کو بہت بہترطریقے سے کنٹرول کیا جاتا ہے، لہٰذا خادم الحرمین الشریفین کی اس نمایاں کامیابی پرہمیں رشک ہے اوراللہ ان سے ایسے ہی یہ نیک کام لیتا رہے۔
عرفہ کو حج میں رکن کی حیثیت حاصل
مولانا عبدالسلام سلفی، امیرصوبائی جمعیت اہلحدیث نے کہا کہ عیدالاضحیٰ سے قبل عرفہ سے متعلق کہا کہ عرفہ کوحج میں رکن کی حیثیت حاصل ہے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ عرفہ حج ہے۔ جس کا عرفہ چھوٹ گیا، اس کا حج چھوٹ گیا۔ انہوں نے ایک حدیث کے حوالے سے بتایا کہ اللہ کے نبی فرماتے ہیں کہ جہنم سے عرفہ کے دن جتنی گردنوں کو آزاد کرتا ہے، یہ فضیلت کسی اوردن کو حاصل نہیں ہے۔ عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ اہل عرفہ سے قریب ہوتا ہے اوران کے تعلق سے فرشتوں کے سامنے فخرکرتے ہوئے فرماتا ہے کہ میں نے انہیں بخش دیا۔ عرفہ کا وقوف اوریہاں انکساری اورعاجزی سے ہاتھ اٹھاکرکے رونا اوردعائیں کرنا، ظہروعصرکو جمع تقدیم وقصرکے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اورغروب آفتاب تک دعا میں مصروف رہنا یہ عرفہ کا اصل عمل ہے۔
پوری دنیا کا دستور عرفہ کے خطبہ کے ارد گرد
مئوناتھ بھنجن سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین اقبال احمد محمدی نے کہا کہ عرفات میں روحانی پیغام ملتا ہے۔ یہاں نہ گورے، نہ کالے، نہ عجمی نہ عربی کا فرق ہوتا ہے، سبھی لوگ ایک لباس میں ہوتے ہیں اوراللہ کے حضوراپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔ آج کا دن اللہ کے نزدیک بہت مبارک دن ہے۔ آج کے دن کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ رسول اللہ نے اسی میدان میں عرفہ کا خطبہ دیا تھا اورآج پوری دنیا کا دستوراسی کے ارد گرد بنا ہوا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔