آسارام جنسی استحصال معاملے میں قصور وار قرار۔
احمدآباد: گجرات کے گاندھی نگرسیشن کورٹ نے خود ساختہ سنت آسارام کو ایک دہائی پرانے جنسی ہراسانی معاملے میں قصوروارٹھہرایا ہے۔ آسا رام پرسورت کی ایک خاتون نے تقریباً 10 سال پہلے احمدآباد کے موٹیرا واقع ان کے آشرم میں بار بارآبروریزی کرنے کا الزام لگایا تھا۔ گاندھی نگر کی عدالت نے 2013 میں ہوئے آبروریزی معاملے میں احمد آباد کے چاند کھیڑا پولیس اسٹیشن میں آسا رام کے خلاف درج ایف آئی آر پرسماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔
آسارام پرآبروریزی کرنے، غیر فطری جنسی تعلقات بنانے، مجرمانہ سازش کرنے، ثبوتوں کو مٹانے وغیرہ کے الزامات ہیں۔ آسا رام کی بیوی اور بیٹی سمیت 6 دیگر شریک ملزمین پراکسانے، اغوا کرنے اورسازش کرنے کا الزام ہے۔ سورت پولیس نے 6 اکتوبر 2021 کو دو بہنوں کے ذریعہ درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پرایف آئی آردرج کی تھی۔ ایک معاملہ آسا رام اور دوسرا اس کے بیٹے نارائن سائی کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
Gandhinagar sessions court convicted self-styled godman Asaram in connection with a decade-old sexual assault case. Asaram was accused by a Surat-based woman of repeatedly raping her while she was at his ashram in Ahmedabad’s Motera around 10 years ago. pic.twitter.com/ryVeTdrWdA
— ANI (@ANI) January 30, 2023
پبلک پراسیکیوٹرآرسی کوڈیکر نے پیرکے روزکہا، ‘عدالت نے استغاثہ کے مقدمے کو قبول کرلیا ہے اورآسارام پرتعزیرات ہند کی دفعہ 376 (2) (سی)، 377 (غیرفطری جنسی تعلقات) اور غیر قانونی قید کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے’۔ اکتوبر 2013 میں، سورت کی ایک خاتون نے آسارام اور سات دیگر کے خلاف عصمت دری اورغیرقانونی قید کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرایا تھا۔ ایک ملزم کی مقدمے کی سماعت کے دوران موت ہوگئی تھی۔ اس کیس میں جولائی 2014 میں چارج شیٹ داخل کی گئی تھی۔
باپ اور بیٹے پر آبروریزی، جنسی استحصال، غیرقانونی طور پر اغوا کرنے سمیت کئی دفعات لگائی گئی ہیں۔ بعد میں آسارام کے خلاف درج شکایت کو احمدآباد کے چاند کھیڑا پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا کیونکہ حادثہ وہاں کے آشرم میں پیش آیا تھا۔ واضح رہے کہ سال 2013 میں ایک لڑکی سے آبروریزی کرنے کے الزامات میں جودھپور(راجستھان) کی ایک عدالت نے 2018 میں آسارام کوعمرقید کی سزا سنائی تھی۔ وہ اس وقت جودھپور کی جیل میں ہیں۔
-بھارت ایکسپریس