کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی
امریکہ میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بیان پر تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب راجستھان کے چتور گڑھ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سی پی جوشی نے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر راہل گاندھی کا پاسپورٹ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو لکھے گئے خط میں سی پی جوشی نے کہا، ‘راہل گاندھی کی تقریروں سے ملک کا عام شہری کوتکلیف ہے۔ راہل گاندھی کو ملک سے باہر جا کر ملک کی توہین کرنے کا حق کس نے دیا؟ میں نے لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھ کر ان کا پاسپورٹ ضبط کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یا تو راہل گاندھی اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیں یا حکومت ان کا پاسپورٹ ضبط کر لے۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے خط پر کانگریس نے بھی جوابی حملہ کیا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیکم ٹیگور نے کہا ہے کہ بی جے پی لیڈرمذاق کرتےہیں۔ بی جے پی کے اراکین اسمبلی اسپیکر کو خط لکھتے ہیں کہ راہل گاندھی کا پاسپورٹ منسوخ کریں ۔ لوک سبھا اسپیکر پاسپورٹ افسر نہیں ہیں ۔ بی جے پی ممبران پارلیمنٹ کو نہیں معلوم کہ پاسپورٹ کون منسوخ کرتا ہے۔ ایم پی بننا الگ بات اور چیزوں سے معلومات رکھنا الگ بات ہے۔ اوم برلا پاسپورٹ نہیں دیتے۔
حال ہی میں اپنے دورہ امریکہ کے دوران راہل گاندھی نے ورجینیا میں ایک تقریر کی، جہاں انہوں نے ہندوستانی امریکی کمیونٹی کے سینکڑوں لوگوں سے بات چیت کی۔ اس دوران راہل گاندھی نے کہا تھا کہ آر ایس ایس کچھ مذاہب، زبانوں اور برادریوں کو دوسروں سے کمتر سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں لڑائی سیاست کے لیے نہیں بلکہ اسی چیز کے لیے لڑی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سب سے پہلے آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ لڑائی کیا ہے۔
اس بیان کو پنوں کی حمایت ملی تھی
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے کہا تھا کہ لڑائی اس بات پر ہے کہ ہندوستان میں سکھ کو پگڑی پہننے کا حق ہے یا نہیں۔ یا سکھ کے طور پر وہ گرودوارہ جا سکتا ہے یا نہیں؟ راہل گاندھی کے اس بیان کی خالصتانی دہشت گرد گروپتونت سنگھ پنوں نے حمایت کی تھی۔ راہل گاندھی کے بیان کو درست قرار دیتے ہوئے گروپتونت سنگھ پنوں نے کہا تھا کہ راہل گاندھی نے بہت جرات مندانہ بیان دیا ہے۔ ان کا یہ بیان سکھس فار جسٹس (SFJ) کے الگ ملک خالصتان کے مطالبے کو درست ثابت کرتا ہے۔
بھارت ایکسپریس