مرکزی وزیراور متنازعہ بیانات دینے کیلئے مشہور گری راج سنگھ نے لوک سبھا انتخابات کے دوران مسلم خواتین کے بارے میں تبصرہ کیا ہے جس سے سیاسی ہنگامہ کھڑا ہوسکتا ہے۔ گری راج نے کہا کہ مسلم خواتین برقعہ پہن کر ووٹ ڈالنے جاتی ہیں، جس کی وجہ سے انتخابات میں بے ضابطگیوں کا خدشہ ہے۔ پولنگ بوتھ پر تعینات افسران اور عملے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ چہرے کی شناخت کے بعد ہی ووٹرز کو ووٹ ڈالنے دیں۔ اس لیے برقعہ پوش لوگوں کو ان کا چہرہ دیکھے بغیر ووٹ دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
بیگوسرائے سے بی جے پی امیدوار گری راج سنگھ نے اتوار کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین برقعہ پہن کر بوتھ پر جاتی ہیں، ان کا چہرہ چُھپاہوتا ہے۔ پولنگ ایجنٹ کو ووٹرز کے چہروں کی شناخت کا حق حاصل ہے۔ اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ برقعہ پہن کر ووٹنگ کو متاثر کرنے کے واقعات عام ہیں۔ برقعہ پوش لوگ انتخابات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس لیے انتخابی عہدیداروں سے اپیل ہے کہ وہ ووٹروں کے چہرے دیکھ کر ان کی شناخت کریں۔
گری راج سنگھ نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کہہ رہے ہیں، مودی آکر میرے ساتھ بحث کریں۔ گری راج نے کہا کہ وہ کیا بحث کریں گے، جنہیں ہندوستان کا جغرافیہ نہیں معلوم۔ وہ نہیں جانتے کہ گائے اور بچھڑے کو کیسے پہچانا جائے، گندم اور جو میں کیا فرق ہے، ہری اور سرخ مرچوں کی شناخت نہیں کر سکتے۔ایسے شخص سے کیا بحث کریں گے۔
آپ کو بتادیں کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل گری راج سنگھ نے بھی ووٹنگ کے دوران برقعہ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں کئی بم دھماکے برقع کی آڑ میں ہوئے۔ اس لیے انتخابات میں برقع پر پابندی ضرور لگنی چاہیے۔ گری راج سنگھ بیگوسرائے سے ایم پی ہیں اور بی جے پی نے انہیں دوبارہ یہاں سے ٹکٹ دیا ہے۔ یہاں پیر 13 مئی کو لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے میں ووٹنگ ہونی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔