کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی۔ (فائل فوٹو)
Germany On Rahul Gandhi’s Disqualification: راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت منسوخ ہونے پر بدھ (29 مارچ) کو جرمنی نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ جرمنی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا، انہیں بھروسہ ہے کہ راہل گاندھی کے خلاف کی گئی کوئی کارروائی عدالتی آزادی کے دائرے میں اور ان کے بنیادی حقوق کو دھیان میں رکھ کر کی گئی ہوگی۔
جرمنی کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ہماری جانکاری میں راہل گاندھی کو قصوروار پائے جانے کے بعد ان کے پاس ابھی بھی ہائرکورٹس میں اپیل کرنے کا متبادل موجود ہے۔ ترجمان نے مزید کہا، ہمیں بھروسہ ہے کہ راہل گاندھی پر کارروائی کرتے وقت، یا کہ ان کے فریق کو سنتے وقت عدالتی آزادی اوران کے (راہل گاندھی) کے بنیادی حقوق کا دھیان رکھا جائے گا۔ جرمنی کے وزارت خارجہ کے بیان کے بعد ابھی تک ہندوستان کے وزارت خارجہ کی طرف سے اس بات پر کوئی بھی ردعمل نہیں دیا گیا ہے۔
راہل گاندھی کی رکنیت منسوخ ہونے انوراگ ٹھاکر کا بڑا دعویٰ
راہل گاندھی کی رکنیت منسوخ ہونے پر مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا، ان کی لوک سبھا رکنیت ختم ہونا، یا ان کو ہتک عزت کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا جانا ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ اس ملک میں کوئی بھی سپریم کورٹ سے اوپر نہیں ہے اور اس کے لئے عدالتی حراست اور آئینی ادارے ہیں۔
کیا تھا پورا معاملہ؟
گجرات کے سورت ضلع کی عدالت نے راہل گاندھی کی کرناٹک میں انتخابی تشہیر کے دوران مودی سرنیم سے متعلق دیئے گئے ایک بیان کو لے کر کانگریس لیڈر کے خلاف 2019 میں مجرمانہ ہتک عزت کے ایک معاملے میں 23 مارچ کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اور 2 سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کے آئندہ ہی روز 24 مارچ کو عوامی نمائندگی قانون کے تحت لوک سبھا سے ان کی رکنیت منسوخ کردی گئی تھی۔
کانگریس نے راہل گاندھی کی حمایت میں چلائی مہم
راہل گاندھی کی رکنیت ختم ہونے کے بعد کانگریس پورے ملک میں عوامی تحریک چلا رہی ہے۔ کانگریس کے تمام اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ میں سیاہ کپڑے (کالے کپڑے) پہن کراحتجاج کیا۔ وہیں پورے ملک میں راہل گاندھی کی حمایت میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔
-بھارت ایکسپریس