ڈاکٹر کفیل خان (فائل فوٹو)
اترپردیش کے گورکھپور میڈیکل کالج کے سابق ڈاکٹر کفیل خان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کے خلاف لکھنؤ کے کرشنا نگر تھانے میں ایف آئی آر درج کرا دی گئی اور الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اوران کے ساتھی حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں اور فساد برپا سکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی کفیل خان پر یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب میں حکومت کی مخالفت میں اشتعال انگیز باتیں لکھی ہیں۔ حالانکہ معاملہ درج ہونے کے بعد پولیس نے پورے معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق، ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف منیش شکلا نے شکایت کی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ گورکھپورسانحہ پر’خفیہ کتاب’ یوگی حکومت کے خلاف سازش کے تحت چھپوا کر پھیلائی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی منیش شکلا نے ڈاکٹرکفیل خان پریوگی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے فسادات بھڑکانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ منیش شکلا نے اس معاملے میں یہ بھی شکایت کی ہے کہ ‘چار-پانچ لوگوں نے ڈاکٹر کفیل خان کے نام اوران کی لکھی ہوئی کتاب کے نام پر ہنگامہ کرنے کی بات کی’، جس کی معلومات انہیں ملی۔ اس کے بعد منیش نے کیس درج کیا اوران کی شکایت کی بنیاد پرکفیل خان اورچار-پانچ نامعلوم لوگوں کے خلاف کرشن نگرتھانے میں یکم دسمبرکوایف آئی آردرج کی گئی۔ کفیل خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153-B، 143، 465، 467، 471، 504، 505، 298، 295، 295-A کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ کفیل خان پر یوگی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے فسادات بھڑکانے کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔
کفیل خان پرلگ چکا ہے لاپرواہی کا الزام
واضح رہے کہ ڈاکٹرکفیل خان پراپنی ڈیوٹی کے وقت لاپرواہی کرنے کا بھی الزام لگ چکا ہے۔ حالانکہ پورے ملک میں ان کی حمایت بھی کی گئی اوران کے خلاف جان بوجھ کرکارروائی کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔ دراصل اگست 2017 میں گورکھپور کے بی آرڈی میڈیکل کالج میں درجنوں بچوں کی موت ہونے کی خبرسے ریاست میں ہنگامہ مچ گیا تھا۔ اس وقت ڈاکٹر کفیل خان میڈیکل کالج میں بطور ماہرین اطفال تعینات تھے۔ اس حادثہ کے بعد ان پر لاپرواہی کا الزام لگا تھا اور پھر ان کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس کے بعد کفیل خان ضمانت پر رہا ہوئے تھے، لیکن 2019 کو ان کو معطل کردیا گیا۔ تو وہیں 2019 دسمبرمیں ان پرسی اے اے کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔ اس کے بعد ان کواین ایس اے کے تحت پھر سے گرفتارکیا گیا تھا اوران کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ حالانکہ بعد میں عدالت نے کفیل خان کے خلاف مجرمانہ دفعات میں کارروائی کو منسوخ کردیا تھا تو وہیں وہ موجودہ وقت میں اپنی کتاب سے متعلق سرخیوں میں ہیں۔
-بھارت ایکسپریس