Bharat Express

لیکھرام یادو: 500 ایکڑ سے زیادہ زمین پر کھیتی باڑی کرنے والے کسان اور 12 کروڑ روپے کا کاروبار

بائیو ٹیکنالوجی میں ایم ایس سی کرنے کے بعد راجستھان کے کسان لیکھرام یادو نے ملک کے عام نوجوانوں کی طرح کام کرنے کا سوچا، لیکن انہیں شہری زندگی پسند نہیں تھی۔ وہ گاؤں واپس آیا اور اب اس کی دو ریاستوں میں کھیتی باڑی کی سرگرمیاں ہیں۔

راجستھان کے کوٹ پٹلی کے رہنے والے لیکھرام یادو نے بائیو ٹیکنالوجی میں ایم ایس سی کرنے کے بعد ملک کے عام نوجوانوں کی طرح نوکری کرنے کا سوچا۔ اس کے لیے لیکھرام نے دہلی سے متصل گڑگاؤں کا رخ کیا۔ ساڑھے 6 سال تک NABL (National Accreditation Board for Testing and Calibration Laboratories) کی لیبارٹری میں کام کرنے کے بعد لیکھرام کو یہ محسوس ہونے لگا کہ اسے اس کام کے لیے نہیں بنایا گیا ہے۔ شہر کی آب و ہوا نے انہیں گاؤں جانے پر مجبور کرنا شروع کر دیا۔ لیکھرام نے 110 ایکڑ اراضی کے ساتھ قدرتی کھیتی شروع کی۔

کاشتکاری کی مختلف تکنیکیں

بائیو ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والے لیکھرام کو کاشتکاری کے اصولوں کو سمجھنے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ ملک میں قدرتی زراعت کے بہت سے ماڈل رائج ہیں۔ ایسے میں لیکھرام نے سیمینارز اور یوٹیوب کے ذریعے قدرتی زراعت کے ان ماڈلز کو سمجھ کر ایلو ویرا کی کاشت شروع کی، لیکن اسے نقصان اٹھانا پڑا۔ پھر بھی اس نے ہمت نہیں ہاری اور کاشتکاری کی بہت سی تکنیکوں کا مطالعہ جاری رکھا۔ اسی دوران انہیں تاراچند بیلجی کے ماڈل کو سمجھنے کا موقع ملا۔ اس کے بعد لیکھرام نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کامیابی کی طرف بڑھتے رہے۔

کسانوں کے نظریات

راجستھان اور گجرات میں 500 ایکڑ سے زیادہ زمین پر کھیتی باڑی کرنے والے لیکھرام اب ملک بھر کے کسانوں کے لیے رول ماڈل بن چکے ہیں۔ آج ملک کے کئی حصوں سے کسان اس کے ماڈل کو سمجھنے آتے ہیں۔ یہی نہیں زرعی یونیورسٹیوں کے طلبہ بھی اس کی کاشتکاری کی تکنیک دیکھنے آتے ہیں۔ لیکھرام کا خیال ہے کہ کھیتوں میں اگنی ہوترا کرنے سے فصلوں اور زمین پر بہت مثبت اثر پڑتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اگنی ہوترا کرنے سے زمین کا پنچ مہا بھوت متوازن رہتا ہے اور اس کا پیداوار پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے۔

زرعی سیاحت کے میدان میں قدم

لیکھرام کا خیال ہے کہ اگر کسان اپنی پیداوار کو خود پروسیس اور مارکیٹ کرتے ہیں، تو انہیں دلالوں سے نمٹنا نہیں پڑے گا اور اچھے پیسے ملیں گے۔ اس نے اپنے فارم میں بہت سے روایتی پروسیسنگ یونٹس قائم کیے ہیں، جن کی مصنوعات کی ملک اور بیرون ملک بہت مانگ ہے۔ لیکھرام کا ماننا ہے کہ گائے پالے بغیر قدرتی کاشتکاری کرنا ناممکن ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے ساہیوال نسل کی گایوں کے لیے گائے کا شیڈ تعمیر کیا ہے۔ لیکھرام کے قدم یہیں نہیں رکے، اب وہ ایگرو ٹورازم کے میدان میں بھی اتر چکے ہیں۔

مصالحہ جات، ادویات اور پھلوں کی پیداوار

22 ایکڑ پر چھپن بھوگ واٹیکا بنانے والے لیکھرام کئی طرح کے مصالحے، آیورویدک ادویات اور مختلف قسم کے پھل تیار کر رہے ہیں۔ اس کے کھیتوں میں اگائے جانے والے لیموں ایک خاص قسم کے ہوتے ہیں اور لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ لیکھرام، جن کا سالانہ ٹرن اوور 12 کروڑ روپے ہے، پیداوار کے ساتھ ساتھ سرٹیفیکیشن کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ اس وجہ سے اس کے تمام فارمز آرگینک سرٹیفائیڈ ہیں۔ اس کے گائے کے شیڈ کو A2 سرٹیفیکیشن کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

بھارت ایکسپریس