الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن کی طرف سے تاخیرسے ووٹرٹرن آؤٹ جاری کرنے کے خلاف داخل اے ڈی آرکی عرضی پرسماعت شروع ہوگئی ہے۔ جسٹس دیپانکردتہ کی صدارت والی دو رکنی بینچ معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔
جوابی حلف نامہ میں الیکشن کمیشن نے فارم 17 سی کا ڈیٹا عوامی کرنے سے انکار کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے منندرسنگھ نے کہا ہے کہ لوک سبھا الیکشن کے دوران مسلسل کمیشن کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ عرضی خارج کی جانی چاہئے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ عرضی سماعت کے قابل نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کا کیا ہے موقف؟
الیکشن کمیشن نے آج کی سماعت کے دوران کہا کہ خدشات کی بنیاد پرفرضی الزام لگائے جا رہے ہیں جبکہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا تھا، جس میں تمام پہلو واضح ہوئے تھے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ ضوابط کے مطابق، فارم 17 سی کو عوامی نہیں کیا جاسکتا۔
الیکشن کمیشن نے اے ڈی آرکی عرضی پرتنقید کرتے ہوئے یہاں تک کہا کہ صبح فیصلہ آتا ہے اور شام کو وہی لابی نیا موضوع لے کرالیکشن کمیشن کو بدنام کرنے میں مصروف ہوجاتی ہے، اس عرضی پربھاری جرمانہ لگاتے ہوئے اسے خارج کیا جانا چاہئے۔ کمیشن نے کہا کہ یہ لابی مسلسل کمیشن کی شبیہ خراب کرنے اورانتخابی عمل سے متعلق خوف پھیلانے میں مصروف ہے۔ آئین کے آرٹیکل 329 بی میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ الیکشن کے دوران ایسی عرضی کو منظوری نہیں دی جاسکتی۔
بھارت ایکسپریس۔