شیو سینا (یو بی ٹی) کے ایم ایل اے آدتیہ ٹھاکرے نے آج کہا کہ جب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے مہا وکاس اگھاڑی حکومت میں وزیر تھے، تب وہ ایک بار ادھو ٹھاکرے کے سامنے رونے لگے تھے چونکہ اس وقت انہیں بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے پر مجبور کرنے کی شدید کوشش ہورہی تھی۔ آدتیہ کے بقول ایکناتھ شندے ماتوشری پر آئے تھے اور سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے سے ملے تھے۔ وہ اس وقت رو رہے تھے اور شدت سے میرے والد سے بی جے پی سے ہاتھ ملانے کی درخواست کر رہے تھے۔
آدتیہ ٹھاکرے نے کہا کہ مودی حکومت نے شندے کو بی جے پی سے ہاتھ ملانے یا گرفتاری کا سامنا کرنے کی دھمکی دی تھی۔ مودی سرکار نے انہیں کہا تھا کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں یا جیل جائیں۔ یہ سب تب ہوا جب ان کے گودام میں نقدی برآمد ہوا تھا۔ اس دھمکی کے بعد وہ ماتوشری میں ادھو ٹھاکرے سے مل کر رونے لگے اور بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کی التجا کرنے لگے۔اس سے پہلے سنجے راوت نے بھی ایسا ہی بیان دیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مرکزی حکومت نے شندے کو گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
سنجے راوت نے کہا تھا کہ مودی حکومت نے ایکناتھ شندے کو گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ وزیر اعلی سے پوچھا جانا چاہئے کہ یہ سچ ہے یا نہیں۔ اس معاملے کے بارے میں پوچھے جانے پر جس میں شندے کو مبینہ طور پر گرفتار کیا جانا تھا، سنجے راوت نے الزام لگایا اور کہا کہ ایکناتھ شندےنے کئی بے ضابطگیاں کی تھیں۔وہ منی لانڈرنگ میں بھی ملوث تھے۔راؤت کے مطابق، شندے کو بتایا گیا تھا کہ اگر وہ کئی ایم ایل اے کے ساتھ ایم وی اے سے الگ نہیں ہوئے تو ان کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔ انہیں یہ دھمکی دی گئی تھی کہ کہ وہ شیو سینا کو توڑدے یا گرفتاری کا سامنا کرے۔
بھارت ایکسپریس۔