گیان واپی احاطے کو لیکر اے ایس آئی سروے کے بارے میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کے بعد سیاست تیز ہوگئی ہے۔ سی ایم یوگی نے کہا کہ اگر گیانواپی کو مسجد کہا جائے گا تو اس پر جھگڑا ہوگا، سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے وزیر اعلیٰ کے اس بیان پر پلٹ وارکیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ہم اپنے ملک کو کہاں لے جانا چاہتے ہیں۔ ایسے ملک میں تین ہزار مساجد کا تنازع ہے۔ ٹھہرے ہوئے پانی میں لاٹھی مارو گے تو ہلچل ہو گی ہی ۔
ایس پی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے کہا کہ وہاں نماز پچھلے 300 سالوں سے پڑھی جا رہی ہے۔ جس زمانے میں یہ سب کچھ ہوا اس وقت ملک پر مغل حکمرانوں کی حکومت تھی۔ ہم اپنے بھائیوں کے درمیان اس طرح دراڑ کیوں ڈال رہے ہیں؟ اس سے عوام کا نقصان ہوگا، ووٹ کی سیاست کرنے والوں کو ہی فائدہ ہوگا۔ ملک میں 3000 ایسی مساجد ہیں جن پر تنازعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب صرف 2024 کے لیے ہو رہا ہے۔ ایسے مسائل صرف اس وقت کیوں پیدا ہوتے ہیں؟ ہم وطن میں پیار سے رہے ہیں، رہتے ہیں اور رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : گیان واپی پر سی ایم یوگی کا بیان
دراصل، سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے گیانواپی کے معاملے پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ “اگر ہم اسے مسجد کہیں گے تو جھگڑا ہو جائے گا، گیانواپی کے اندر بھگوانوں کی مورتیاں ہیں، ان مورتیوں کو ہندوؤں نے نہیں رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کے اندر ترشول کیا کر رہی ہے، میرے خیال میں جسے بھگوان نے بینائی دی ہے اسے دیکھنا چاہیے، گیانواپی میں جیوتری لنگ ہے، بھگوان کی مورتیاں ہیں، سب دیواریں چیخ کر کیا کہہ رہی ہیں؟
بھارت ایکسپریس۔