قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام شعبۂ اردوجامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’چلوٹک میر کو سننے‘ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
نئی دہلی: قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام شعبۂ اردوجامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے اشتراک سے دوروزہ قومی سمیناربعنوان ’چلوٹک میر کو سننے‘ کا انعقاد سی آئی ٹی آڈیٹوریم جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں کیا گیا۔ آج تین تکنیکی اجلاس اورباغ توسارا جانے ہے کے عنوان سے رقص وموسیقی پروگرام بھی پیش کیا گیا۔
دوروزہ قومی سمینارکے تیسرے تکنیکی اجلاس کی صدارت پروفیسرخواجہ محمد اکرام الدین اور پروفیسر خالد محمود نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر شاہنوازفیاض نے انجام دیئے۔ اس سیشن میں پروفیسرنسیم احمد، پروفیسرکوثرمظہری، پروفیسرابوبکرعباد، ڈاکٹرسید ظفراسلم اورڈاکٹررشید اشرف خان نے مقالات پیش کئے۔ تیسرے اجلاس میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسرخواجہ محمد اکرام الدین نے کہا کہ تفہیم میراورتدریس میرکے سلسلے میں جوکج روی پایی جا رہی ہے، اس کی وجہ قدیم انتخابات ہیں ہم ان کے حصارسے باہرنہیں آ پا رہے ہیں، موجودہ محققین کی نگرانی میں میر کے نئے انتخاب کی ضرورت ہے۔
پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ میر شناسی پر جن لوگوں نے بھی کام کیا ہے ان سبھی کا ذکر ہونا چاہیے اور ان کے کارناموں کا جائزہ لیا جانا چاہئے۔ قومی سیمینار کے چوتھے تکنیکی اجلاس کی صدارت پروفیسراحمد محفوظ اورپروفیسرشہاب الدین ثاقب نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر نوشاد منظر نے انجام دیے. اس اجلاس میں پروفیسرشفیق اشرفی، ڈاکٹرمحمد مقیم اورڈاکٹرسہیل احمد صابرنے مقالات پڑھے۔ صدارتی خطبے میں پروفیسرشہاب الدین ثاقب نے کہا کہ میر ایسا شاعر ہے جو کسی ایک نقاد کی گرفت میں نہیں آ سکتا۔
یہ سیمینار میر فہمی اورمیرشناسی کے سلسلے میں ازسرنوغورکرنے کے سلسلے میں مہمیزکرے گا۔ پانچواں اورآخری تکنیکی اجلاس ظہرانہ کے وقفہ کے بعد شروع ہوا۔ اس نشست کی صدارت پروفیسرشہپررسول اور پروفیسر عین تابش نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر ثاقب عمران نے انجام دیئے۔ اس نشست میں ڈاکٹرشفق سوپوری، ڈاکٹررحیل صدیقی، عبدالرحمن ایڈووکیٹ اورحقانی القاسمی نے مقالات پیش کیے۔
اس سمینار کا اختتام پروفیسر دانش اقبال کا تحریر کردہ باغ تو سارا جانے ہے کے عنوان سے رقص و موسیقی کولاژ پروگرام پر ہوا. اس پروگرام کو پروفیسر دانش اقبال کی ہدایت اور محترمہ نیلاکشی رائے کے ڈانس ڈائریکشن میں پیش کیا گیا جسے ہال میں موجود سامعین اور فیس بک لائیو ناظرین نے خوب سراہا.
سیمینار کے تمام اجلاس، مشاعرے اور رقص و موسیقی تقریبات میں بڑی تعداد میں اہل علم، ریسرچ اسکالرس اور طلبہ و طالبات موجود رہے۔ آخر میں ڈاکٹر شمس اقبال نے شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ، سمینار کے مندوبین، شرکا اور فیس بک لائیو کےناظرین کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ قومی اردو کونسل اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے پابند عہد ہے اور اس دو روزہ میر سمینار سے ہمیں مزید کچھ اور بہتر کرنے کی تحریک و توانائی ملی ہے۔