وقف بورڈ ترمیمی بل
نئی دہلی: وقف بورڈ ترمیمی بل پارلیمنٹ ہاؤس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ اس بل کے ذریعے حکومت وقف بورڈ کی جائیدادوں کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون بنا سکتی ہے۔ انڈین مسلم لیگ کے نیشنل سیکریٹری مولانا کوثر حیات نے اس پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت مسلسل مسلم مخالف مہم چلا رہی ہے اور اس کا مقصد مسلم کمیونٹی کو حاشیہ پر ڈھکیلنا ہے۔ کوثر حیات نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی کے پاس ملک کی ترقی کے لیے کوئی ٹھوس پروگرام نہیں ہے اور وہ مسلمانوں کو دبانے اور نقصان پہنچانے کے نئے طریقے ڈھونڈ رہی ہے۔
کوثر حیات نے کہا، ’’بی جے پی حکومت نے مسلم کمیونٹی کے خلاف پہلے ہی کئی اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ یکساں سول کوڈ، تین طلاق اور دفعہ 370 کے ذریعے۔ ان کا ماننا ہے کہ وقف بورڈ کی جائیداد مسلم کمیونٹی کی ہے جسے ان کے بزرگوں نے سماج کی بھلائی کے لیے عطیہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان جائیدادوں کی قانونی دستاویزات کئی سو سال پرانی ہیں اس لیے بعض معاملات میں تنازعات بھی ہیں۔
کوثر حیات کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کو وقف بورڈ کو مزید اختیارات دینے چاہیے تھے، تاکہ وہ اپنی جائیدادوں کا تحفظ کر سکیں اور عدالتوں کو وقف املاک سے متعلق تنازعات کو جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت دینی چاہیے تھی۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت وقف بورڈ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ کروڑوں کی وقف املاک پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کانگریس حکومت پر وقف بورڈ کی جائیدادوں کے تئیں لاپرواہی کا الزام بھی لگایا۔ کوثر حیات نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی نیتیں بھی ٹھیک نہیں ہیں اور وہ اسی سمت بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مسلم کمیونٹی کی املاک کو نشانہ بنانے کی بجائے ملک کی ترقی پر توجہ دے اور ملک کی ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
کوثر حیات کے اس تبصرے نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ وقف بورڈ ترمیمی بل پر ملک بھر میں بحث ہو رہی ہے اور کئی مسلم تنظیمیں اس کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔