Bharat Express

Delhi Police: ایس پی جی کی تصدیق کے باوجود وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے قریب ڈرون اڑانے کی شکایت کو من گھڑت قرار دے رہی ہے دہلی پولیس

دہلی پولیس پر وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے ساتھ ڈرون اڑانے کے معاملے میں ملزمان کی مدد کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ اس کے لیے چانکیہ پوری پولیس نے عدالت کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

دہلی پولیس۔ (علامتی تصویر)

Delhi Police:  نئی دہلی ضلع پولیس نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے ساتھ ڈرون اڑانے کے معاملے میں عدالت کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں چانکیہ پوری پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ ایس پی جی نے ڈرون کے اڑانے کی تصدیق کی ہے۔ لیکن اس نے یہ دعویٰ بھی کرنے کی کوشش کی ہے کہ ڈرون اڑانے کی شکایت من گھڑت ہے۔

دہلی پولیس پر وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے ساتھ ڈرون اڑانے کے معاملے میں ملزمان کی مدد کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ اس کے لیے چانکیہ پوری پولیس نے عدالت کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس معاملے کی شکایت کے بعد چھ ماہ تک پولیس آنکھیں بند کیے بیٹھی رہی۔ اس کے بعد ڈرون کے اڑنے کی تصدیق ہوئی تو واقعے کو من گھڑت قرار دینے کی مشق شروع ہوگئی۔ اگر ذرائع کی مانیں تو اسپیشل کمشنر آف پولیس، جن پر اداکار ستیش کوشک کی مشتبہ موت کے معاملے میں کروڑوں کا سودا کرنے کا الزام ہے، اس کیس کو چھپا رہے ہیں۔

وزیراعظم کی رہائش گاہ کی سیکیورٹی سے کھلواڑ

درحقیقت گزشتہ سال 13 اگست کو ترنگا میلہ آزادی کے دوران جم خانہ کلب انتظامیہ نے یاترا نکالی تھی۔ جس کی ویڈیو گرافی کے لیے وہاں ڈرون منگوایا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ کلب کے عملے نے وزیراعظم کی رہائش گاہ کی سیکیورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے ڈرون اڑانے پر پابندی کی اطلاع دی تھی لیکن کلب کے اس وقت کے ڈائریکٹر آشیش ورما نے اسے نظر انداز کرتے ہوئے ڈرون کو اڑا دیا۔ ذرائع کے مطابق اس واقعہ کے بعد ایس پی جی نے پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی اور کارروائی کرنے کو کہا۔ اگلے ہفتے چانکیہ پوری تھانے میں تحریری شکایت بھی دی گئی۔

اسپیشل کمشنر آف پولیس پر الزامات

ذرائع کی مانیں تو اس معاملے میں ڈرون اڑانے کی فوٹیج بھی پولیس کے حوالے کر دی گئی۔ لیکن نئی دہلی ڈسٹرکٹ پولیس نے پولیس کے خصوصی کمشنر کی ہدایات پر عمل نہیں کیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس وقت کی ڈی سی پی امرتا گگولوٹھ نے بغیر انکوائری کیے اس واقعہ کو افواہ قرار دے دیا۔ یہی نہیں اس معاملے میں درج ایک کیس کو بھی تحقیقات کے نام پر فوڈ سپلائی ٹیکس بند کر کے سیل کر دیا گیا ہے۔

واقعہ کو بتایا من گھڑت

الزام ہے کہ چانکیہ پوری پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے کلب جانے کی بھی ہمت نہیں کی۔ ملزمان سے بروقت تفتیش بھی نہیں کی گئی۔ اس دوران کلب انتظامیہ کے خلاف گواہوں کو دھمکیاں دینے کی بھی شکایات سامنے آئیں لیکن پولیس کا طرز عمل جوں کا توں رہا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ چانکیہ پوری تھانے کے انسپکٹر یوگیندر کمار نے ڈرون پرواز کے واقعہ کو من گھڑت قرار دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ واقعے کے روز وی وی آئی پی روٹ کے لیے تعینات پولیس نے تھانے میں ڈرون کے اڑنے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی تھی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی پی سی آر کال موصول ہوئی تھی۔

عدالت کو کیا گمراہ

انسپکٹر یوگیندر کمار نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس تناظر میں سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی ڈرون نظر نہیں آیا۔ واقعہ کی شکایت کے تقریباً چھ ماہ بعد 07 فروری کو پولیس نے ایس پی جی کو خط لکھ کر ڈرون پرواز کے بارے میں معلومات طلب کیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ انسپکٹر یوگیندر کمار نے 02 مارچ کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے خود ایس پی جی پر الزام لگایا کہ اس نے واقعے کے دن ڈرون اڑانے کی اطلاع دی تھی، لیکن اسے کس جگہ اڑایا گیا؟ یہ معلومات نہیں دی گئی ہیں۔ اس کے بعد پولیس نے مقام کی معلومات طلب کی ہیں۔

سوالوں میں پھنسی پولیس

عدالت میں پیش کی گئی دو صفحات پر مشتمل رپورٹ میں پولیس نے ڈیڑھ صفحے میں یہ دعویٰ کرنے کی کوشش کی ہے کہ ڈرون کے اڑنے کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔ لیکن یہ ہلکے سے پیش کیا گیا کہ ایس پی جی نے ڈرون اڑانے کی تصدیق کر دی ہے۔ جس کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وزیر اعظم کی رہائش گاہ کی سیکیورٹی سے بھی نئی دہلی پولیس کو کوئی فرق نہیں پڑتا؟ پولیس کا اسپیشل کمشنر وزیراعظم کی رہائش گاہ کی سیکیورٹی سے کھیلنے کی جرات کیسے کرسکتا ہے؟ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایس ایچ او چانکیہ پوری اب بھی یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ڈرون اڑانے کی شکایت میں کوئی دم نہیں ہے۔ کیونکہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read