Bharat Express

دہلی کے ایل جی نے معروف سماجی کارکن ارون دھتی رائے کے خلاف کی کارروائی، بی جے پی-اپوزیشن میں زبانی جنگ

ارون دھتی رائے اورکشمیرکے سابق پروفیسرشیخ شوکت حسین پریواے پی اے کے تحت کارروائی پر منظوری کے بعد ملک کی سیاست گرما گئی ہے۔ بی جے پی پراپوزیشن پارٹیوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی شخص کی آزادی کو دبا رہی ہے۔

دہلی کے ایل جی کے ذریعہ ارون دھتی رائے کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت پر زبانی جنگ چھڑ گئی ہے۔

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنروی کے سکسینہ نے رائٹراورمعروف سماجی کارکن ارون دھتی اور کشمیر کے سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین پریو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی ہے۔ یہ منظوری 2010 میں نئی دہلی میں منعقدہ ایک پروگرام میں مبینہ طورپراشتعال انگیزتقریرکرنے کے لئے دی گئی ہے۔ اس اجازت کے بعد اپوزیشن اوربی جے پی کے درمیان زبانی جنگ شروع ہوگئی ہے۔

ایل جی ہاؤس کے افسران نے جمعہ کے روزبتایا کہ نئی دہلی کے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے حکم پرارون دھتی رائے اورشیخ شوکت حسین کے خلاف ایف آئی آردرج کی گئی ہے، جس کے بعدکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کانگریس اورٹی ایم سی وغیرہ نے ارون دھتی رائے کے خلاف کی گئی اس کارروائی کی مذمت کی ہے اور کہا کہ یہ قدم فاشسٹ ہے۔

سوشل میڈیا پر چھڑگئی جنگ

کانگریس نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ کانگریس لیڈر ہری پرساد بی کے نے ایکس پرلکھا، ”فاشزم اختلاف رائے کودبانے سے پروان چڑھتا ہے، خاص طور پردانشوروں، فنکاروں، ادیبوں، شاعروں اورکارکنوں کا۔ بی جے پی ہرروزتوجہ ہٹانے اوراختلاف کرنے والوں کودبانے کی کوشش کررہی ہے، یہ سب کرکے بی جے پی اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ آزادی اظہاراورجمہوری اقدارپریہ حملہ ناقابل قبول ہے۔“

سی پی آئی (ایم) نے ایکس پر لکھا، ”قابل مذمت! دہلی کے ایل جی نے مبینہ طورپر14 سال پہلے 2010 میں کی گئی تقریرکے لئے ارون دھتی رائے پرسخت یواے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت مانگی ہے۔ یہ فاشسٹ وادی قسم کے ترک کوچھوڑکرکسی بھی ترک سے دورہے۔ شرمناک اور قابل مذمت ہے اور یہ وقت بھی مشتبہ ہے کیونکہ عدالتیں اوروکیل چھٹی پر ہیں۔“

بی جے پی نے مذمت کرنے والوں پراٹھایا سوال