دہلی ہائی کورٹ
دہلی ہائی کورٹ نے پتنجلی اور یوگ گرو بابا رام دیو کے خلاف کئی ڈاکٹروں کی تنظیموں کی طرف سے دائر درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ ڈاکٹروں نے یہ پٹیشن کورونا سے متعلق پتنجلی آیوروید کے خلاف دعووں کے خلاف دائر کی تھی۔ بابا رام دیو نے کہا تھا کہ کورونیل صرف قوت مدافعت بڑھانے والا نہیں بلکہ کووڈ 19 کے علاج کی دوا ہے۔ یہ عرضی 2021 میں دہلی ہائی کورٹ میں کئی ڈاکٹروں کی تنظیموں کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ جس میں یوگ گرو بابا رام دیو، ان کے ساتھی آچاریہ بال کرشن اور پتنجلی آیوروید کو فریق بنایا گیا تھا۔ بابا رام دیو نے دعویٰ کیا تھا کہ کورونیل کووڈ-19 کا علاج ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ کیرونیل کو صرف قوت مدافعت بڑھانے والی دوا کے طور پر لائسنس دیا گیا تھا، جبکہ بابا رام دیو کا دعویٰ اس کے برعکس ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ پٹیشن میں ڈاکٹروں نے پتنجلی کے دعوے کو لے کر مختلف میڈیا پلیٹ فارمز سے کورونیل سے متعلق بیانات کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ڈاکٹروں کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے پتنجلی آیوروید اور بابا رام دیو کو مستقبل میں اس طرح کے بیانات دینے سے روکنے کی ہدایت بھی مانگی۔ رام دیو کے وکیل نے کہا کہ پتنجلی نے سپریم کورٹ میں وعدہ کیا تھا کہ وہ بغیر سوچے سمجھے ایسے بیان نہیں دیں گے۔ جو کہ قانون کے مطابق نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے پتنجلی گمراہ کن اشتہار معاملے میں بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنا کے خلاف توہین عدالت کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ کیس کی سماعت کے دوران بابا رام دیو کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پتنجلی نے مصنوعات کی فروخت روک دی ہے۔ جسٹس ہیما کوہلی نے کہا تھا کہ آپ کو اسٹاک کے حوالے سے بھی حلف نامہ دینا ہوگا۔ عدالت نے اس کے لیے بابا رام دیو کو تین ہفتے کا وقت دیا تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کو اگلی پیشی سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امان اللہ نے کہا تھا کہ بابا رام دیو پر لوگوں کا بھروسہ ہے اور انہیں ہلکے میں نہیں لینا چاہیے۔ لوگ واقعی بابا رام دیو پر یقین رکھتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔