Bharat Express

Delhi Court Rejects Brij Bhushan Singh’s Plea: برج بھوشن سنگھ کو عدالت سے لگا بڑا جھٹکا، دلیل اور عرضی دونوں خارج،7 مئی کو آسکتا ہے بڑا فیصلہ

برج بھوشن شرن سنگھ نے مقدمے میں الزامات عائد کیے جانے سے قبل ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ واقعے کے وقت ہندوستان میں موجود نہیں تھے۔ اس کے حق میں اس نے اپنا کال ڈیٹیل ریکارڈ (سی ڈی آر) پیش کیا تھا۔ استدعا کی گئی کہ اس زاویے سے مزید تفتیش کی جائے۔

دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ڈبلیو ایف آئی کے سابق صدر برج بھوشن سنگھ کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس میں خواتین پہلوانوں کی طرف سے دائر جنسی ہراسانی کے معاملے کی مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا گیاتھا۔ برج بھوشن سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ واقعہ کے دن ہندوستان میں نہیں تھے۔ اب 7 مئی کو راؤز ایونیو کورٹ اہم کیس میں الزامات طے کرنے پر اپنا فیصلہ دے سکتی ہے۔ ایڈیشنل چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ پرینکا راجپوت نے برج بھوشن شرن سنگھ کی درخواست پر سماعت کی ہے۔

برج بھوشن شرن سنگھ نے مقدمے میں الزامات عائد کیے جانے سے قبل ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ واقعے کے وقت ہندوستان میں موجود نہیں تھے۔ اس کے حق میں اس نے اپنا کال ڈیٹیل ریکارڈ (سی ڈی آر) پیش کیا تھا۔ استدعا کی گئی کہ اس زاویے سے مزید تفتیش کی جائے۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ کیا ملزم کی سی ڈی آر قابل اعتماد دستاویز ہے یا نہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ کوئی غیر معتبر دستاویز نہیں ہے۔دہلی پولیس نے 15 جون 2023 کو عدالت میں ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں نابالغ پہلوان سے متعلق کیس کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی تھی کیونکہ اس کے والد نے تفتیش کے درمیان ہی یہ چونکا دینے والا دعویٰ کیا تھا کہ اس نے سنگھ پر جنسی ہراسانی کے جھوٹے الزامات لگائے تھے۔تاہم پہلوانوں سے متعلق معاملے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔پولیس نے سنگھ کے خلاف پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسوئل آفنسز یعنی پاکسوایکٹ کیس کو ختم کرنے کی سفارش کی تھی، لیکن چھ خواتین پہلوانوں کی شکایت پر درج ایک الگ کیس میں ان کے خلاف جنسی زیادتی اور پیچھا کرنے کے الزامات کو برقرار رکھاگیا۔ پولیس نے نابالغ پہلوان سے متعلق شکایت کو یہ کہتے ہوئے منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی کہ “کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے اورسنگھ نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

اس کے بعد سنگھ نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کی درخواست کی تھی۔ سنگھ نے الزامات کا جواب دینے اور مزید تفتیش کے لیے وقت مانگتے ہوئے کہا تھا کہ وہ واقعے کی تاریخ پر ہندوستان میں نہیں تھے، جس پر ایک شکایت کنندہ نے الزام لگایا ہے کہ اس دن انہیں ڈبلیو ایف آئی کے دفتر میں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔ سنگھ کے وکیل نے دعویٰ کیا تھا کہ دہلی پولیس نے شکایت کنندہ کے ساتھ آنے والے کوچ کے کال ڈیٹیل ریکارڈ پر انحصار کیا اور کہا کہ وہ ستمبر 2022 کو ڈبلیو ایف آئی کے پاس گئے تھے جہاں لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی گئی تھی۔ تاہم، پولیس نے سی ڈی آر کو ریکارڈ پر نہیں رکھا۔ وکیل نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ سنگھ مبینہ جرم کے دن ملک میں نہیں تھے۔ خواتین پہلوانوں نے برج بھوشن شرن سنگھ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دفاع کی طرف سے ٹرائل میں تاخیر کا حربہ ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملے میں برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف 15 جون کو تعزیرات ہند کی دفعہ 354، 354 اے، 354 ڈی اور 506 کے تحت چارج شیٹ داخل کی تھی۔ پولس نے اس معاملے میں ڈبلیو ایف آئی کے معطل اسسٹنٹ سکریٹری ونود تومر کو بھی ملزم بنایا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read