Bharat Express

Minor Girl Rape Case: والد کی موت کے بعد”ماما“ کرتا رہا آبروریزی، لڑکی کو پینک اٹیک کے بعد کھلا درندگی کا راز، انسانیت کو شرمسار کرنے والی کہانی سے اڑجائیں گے ہوش

اس کہانی کی شروعات سال 2020 سے ہوتی ہے۔ یہ وہ سال تھا جب ہمارا ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کورونا جیسی وبا کی مار جھیل رہی تھی۔ اس وقت وہ لڑکی محض 14 سال کی تھی، معصوم تھی۔ اسے دنیاوی سمجھ بالکل نہیں تھی۔

ہوس چاہے جسم کی ہو یا دولت کی، وہ انسان کو درندہ بنا دیتی ہے۔ ایک ایسا درندہ جسے رشتے، بھروسہ، خدا اور سماج کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا۔ وہ بس کسی بھی حال میں درندگی کرتا ہے اوراسی میں اسے سکون ملتا ہے۔ وہ نہیں سمجھتا کہ اس کی وجہ سے کسی کی زندگی برباد ہو رہی ہے۔ یا کوئی اس کی کرتوت کی وجہ سے زندہ لاش بنتا جا رہا ہے۔ دارالحکومت دہلی سے درندگی کی ایک ایسی ہی کہانی سامنے آئی ہے، جہاں دہلی حکومت کے ایک افسرکی کرتوت نے انسانیت کو شرمسارکرڈالا۔ حالانکہ اب دہلی پولیس نے ملزم پرمودے کھاکا اور اس کی اہلیہ سیما رانی کو گرفتار کرلیا ہے۔

چرچ سے ہوا تھا کہانی کا آغاز

اس کہانی کی شروعات ہوتی ہے سال 2020 سے۔ یہ وہ سال تھا جب ہمارا ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کورونا جیسی وبا کی مار جھیل رہی تھی۔ اس وقت وہ لڑکی محض 14 سال کی تھی اورمعصوم تھی۔ اسے دنیا کی بالکل بھی سمجھ نہیں تھی۔ وہ اپنے والد اور ماں کے ساتھ اکثربرارڑی کے چرچ جایا کرتی تھی، جہاں اس کے والد کی دوستی دہلی حکومت کے ایک افسر کے ساتھ ہوگئی تھی۔ وہ اکثربراڑی کے چرچ میں ملا کرتے تھے۔ اس لڑکی کی ماں اس افسر کو بھائی کہا کرتی تھی۔ لہٰذا وہ معصوم لڑکی بھی اس شخص کو”ماما“ کہہ کربلاتی تھی۔

والد کی موت نے بدلی زندگی

لاک ڈاؤن کھل چکا تھا، لیکن کورونا کا خوف اورقہر جاری تھا۔ اسی دوران اس لڑکی کی فیملی پر جیسے مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ اچانک اس کے والد کی موت ہوگئی۔ اس وقت اس لڑکی کی عمر 14 سال تھی۔ اس کے والد کی موت نے اس کی ماں کو توڑکررکھ دیا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے ان کی پوری دنیا ہی اجڑچکی تھی۔ کچھ دن ماں-بیٹی گہرے صدمے میں ڈوبے رہے۔ بیٹی خاموش تھی۔ اب ماں کواس کی فکرستا رہی تھی۔

منہ بولے بھائی نے رکھی یہ تجویز

اسی دوران اس لڑکی کی ماں سے ان کے منہ بولے بھائی اوردہلی حکومت کے اس افسرنے ملاقات کی اوران کی بیٹی کو اپنے گھر میں رکھنے کی تجویز دی۔ لڑکی کی ماں اس شخص پر بھروسہ کرتی تھی۔ کیونکہ وہ اکثرچرچ جاتے تھے۔ ان کے شوہرکے دوست تھے اورانہیں اپنی بہن مانتے تھے۔ لڑکی کی ماں کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ اپنی لڑکی کو نہ بھیجے۔ وہ اس انسان پراتنا یقین کرتی تھیں کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو اس کے گھربھیجنے کے لئے حامی بھردی۔

یکم اکتوبر 2020

یہی وہ دن تھا، جب دہلی حکومت کے خواتین واطفال محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عہدے پر تعینات وہ شخص اس نابالغ لڑکی کو اپنے گھرلے آئے۔ ان کے گھرم میں بیوی اور پوری فیملی رہتی تھی۔ لڑکی وہیں رہنے لگی اوراس کی ماں کام کے لئے باہر رہتی تھی۔ ان دونوں کی بات چیت ہوجایا کرتی تھی۔ لڑکی اپنے منہ بولے ماما کے گھر رہ تو رہی تھی، لیکن وہ ابھی بھی پریشان تھی۔ شاید اسے اپنے والد کی کمی محسوس ہو رہی تھی۔ لڑکی وہاں رہتی رہی اور اس طرح سے تقریباً 4 ماہ کا وقت گزر چکا تھا۔

جنوری 2021 میں اپنی ماں کے پاس لوٹ آئی تھی لڑکی

چار ماہ کے دوران لڑکی نے کئی باراپنی ماں سے ان کے پاس آنے کی بات کہی۔ اسی دوران اس کی طبیعت بھی کچھ ٹھیک نہیں رہتی تھی، لہٰذا  لڑکی جنوری 2021 میں ہی اپنی ماں کے پاس لوٹ آئی۔ اس کی ماں نے نوٹس کیا کہ ان کی بیٹی بہت خاموش اوربدلی بدلی سی تھی۔ گھرواپس آجانے کے بعد اسے انجائٹی کے دورے پڑنے لگے۔ اسے پینک اٹیک آنے لگے تھے۔ بیٹی کی حالت دیکھ کر ماں پریشان ہوگئی۔ اس کے بعد وہ اپنی نابالغ بیٹی کو لے کراسپتال پہنچی اور وہاں اسے ڈاکٹروں نے بھرتی کرلیا۔

کاؤنسلنگ کے دوران لڑکی نے کیا بڑا انکشاف

بیٹی کو اس حال میں دیکھ کر اس کی ماں کافی پریشان تھی۔ وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ آخر چار ماہ کے اندر اس کی بیٹی کو کیا ہوگیا؟ اسپتال میں ڈاکٹروں نے علاج کے ساتھ ساتھ لڑکی کو کاؤنسلنگ دینے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ ڈاکٹروں کو یہ بات سمجھ آگئی تھی کہ اس کی پریشانی ذہنی ہوسکتی ہے۔ جب اس لڑکی کا کاؤنسلنگ سیشن شروع ہوا تو اسی دوران نابالغ لڑکی نے ایک ایسے حادثہ کا انکشاف کیا، جسے سن کر کاؤنسلراور ڈاکٹر بھی سکتے میں آگئے۔ اس کے بعد اسپتال انتظامیہ نے فوراً پولیس سے رابطہ کیا۔

نابالغ لڑکی کے ساتھ ساتھ باربار کی گئی آبروریزی

آخرایسا کیا انکشاف کیا تھا اس لڑکی نے؟ کیا ہوا تھا اس کے ساتھ؟ اس نابالغ لڑکی ے ایسی کون سی بات کاؤنسلراور ڈاکٹروں کو بتائی تھی کہ انہوں نے فوراً پولیس سے رابطہ کیا؟ د راصل، اس معصوم لڑکی کے ساتھ کچھ ایسا ہوا تھا، جس کا تصور اس کی ماں اور اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں کیا تھا۔ اس لڑکی کے ساتھ مسلسل آبروریزی کی گئی تھی۔

اسقاط حمل کرایا گیا

دراصل، اس معصوم لڑکی کے ساتھ یہ درندگی کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ وہی منہ بولا ماما تھا، جس کے گھر وہ لڑکی 4 ماہ تک رہی تھی۔ اتنا ہی نہیں، متاثرہ جب حاملہ ہوگئی تھی تو یہ بات اس نے ڈپٹی ڈائریکٹر کی اہلیہ کو بتائی تھی، لیکن ملزم کی اہلیہ نے اسے یہ بات باہر نہ بتانے کا مشورہ دیا اورپھر اپنے بیٹے سے دوا منگوائی اور اسے کھلا کراس کا اسقاط حمل کروا دیا تھا۔

آئی پی سی اور پاکسو ایکٹ کے تحت ایف آئی آر

یہ سارا معاملہ سامنے آجانے کے بعد متاثرہ کی ماں نے ملزم کے خلاف آئی پی سی اور جنسی استحصال سے بچوں کی حفاظت ایکٹ کی دفعات کے تحت معاملہ درج کرایا ہے۔ اس معاملے میں متاثرہ کی شکایت پر پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 376(2), 506, 509, 323, 313, 120B, 34  اور پاکسو ایکٹ کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

ملزم افسر معطل

دہلی حکومت کے محکمہ خواتین واطفال میں تعینات ڈپٹی ڈائریکٹر کی یہ کرتوت جب سامنے آئی تو وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے ملزم افسر کو معطل کرنے کے احکامات دے دیئے ہیں۔ اس سے پہلے دہلی پولیس کی ٹیم ملزم ڈپٹی ڈائریکٹر کے گھرپہنچی تھی۔ دہلی پولیس نے معطل ڈپٹی ڈائریکٹر کو گرفتار کرلیا ہے۔

اتوار کوپولیس نے دی تھی جانکاری

دہلی پولیس نے اتوارکو بتایا تھا کہ دہلی حکومت کے ایک سینئرافسرپراپنے دوست کی نابالغ بیٹی کے ساتھ مبینہ طورپرکئی بارآبروریزی کرنے اوراس کا اسقاط حمل کرانے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ نابالغ لڑکی اپنے والد کی موت کے بعد سے یکم کتوبر2020 سے دہلی حکومت کے محکمہ خواتین واطفال میں ڈپٹی ڈائریکٹرکے گھرپررہ رہی تھی۔ پولیس کے مطابق، ملزم افسر نے نومبر2020 اورجنوری 2021 کے درمیان لڑکی سے کئی بارآبروریزی کی۔ شکایت میں افسرکی اہلیہ پر بھی اسقاط حمل کرانے کے لئے دوا دینے کا الزام لگایا گیا ہے۔

اسپتال میں داخل ہے متاثرہ

متاثرہ سول لائن علاقے میں ایک اسکول کی 12ویں کی طالبہ ہے۔ فی الحال، وہ اسپتال میں داخل ہے۔ اس کا علاج چل رہا ہے۔ ابھی تک اس کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے درج نہیں ہوپایا ہے۔ پولیس ابھی اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read