دہلی کے مہرولی میں بچوں کی لاش کا پتہ لگاتے پولیس اہلکار
دہلی کے مہرولی سے دل دہلا دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ مہرولی کے جنگل سے دو بچوں کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ راجستھان کے بھیواڑی کی لیبر کالونی سے گزشتہ بار کے روز تین سگے بھائی لا پتہ ہو گئے تھے۔ جس کے بعد سے راجستھان پولیس لگاتار بچوں کی تلاش کر رہی تھی۔ راجستھان پولیس کو دو کڈنیپرز ملے جنہیں لیکر پولیس آج دہلی پہنچی۔ کڈنیپرز نے پولیس کو بتیا کہ انہوں نے بچوں کو مہرولی کے جنگل میں چھوڑا تھا۔ کڈنیپرز کے بتانےپر دو بچوں کی لاش برآمد ہوئی ہے، جب کہ تیسرےبچے کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ کڈنیپرز نے قبول کیا تھا کہ انہوں نے تینوں بچوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ لیکن پولیس جب انہیں یہاں دہلی لیکر پہنچی تو دو بچے مر چکے تھے جب کہ ایک بچہ زندہ ہے۔
واضح رہے کہ تین ماہ پہلے ہی گیان سنگھ اپنے پریوار کو لیکر اتر پریش سے بھیواڑی آئے تھے۔ وہ اپنے چھ بچوں اور بیوی کے ساتھ کرائے پر رہتے ہیں۔لیکن بار کی صبح جب گیان سنگھ اور ان کی بیوی کام سے لوٹے تو دیکھا کہ ان کے تین بچے امن، شوا اور وپن غائب ہیں۔
گیان سنگھ نے بتایا کہ ان کی بڑی بیٹی بھیواڑی کی ایک کمپنی میں کام کرتی ہے جس کی وجہ سے وہ صبح آتھ بجے ہی چلی جاتی ہے اور ان کی بیوی بھی گود کے بچے کو ساتھ لیکر ٹھیلے پر نکل گئی تھی۔ باقی چار بچے گھر پر ہی تھے جن میں سے ایک بچی بھی گھر پر تھی جو کہ وہیں بیٹھی ملی جہاں اسے چھوڑکر گئے تھے۔ لیکن تینوں لڑکے غائب تھے۔ اس کے بعد کڈنیپرز نے فون کرکے ان سے آٹھ لاکھ روپیوں کی مانگ بھی کی۔
کڈنیپرز کے فون کے بعد پولیس نے سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کریا جس کے بعد دو کڈنیپرز کو گرفتار کیا گیا۔ کڈنیپرز نے بتایا کہ تینوں بچوں کو مارکر دہلی کے جنگل میں پھینک دیا ہے۔کڈنیپرز کی نشاندہی کے مطابق دو بچوں کی لاش برآمد کر لی گئی ہے جبکہ ایک بچہ سلامت ہے۔
پولیس کے مطابق کڈنیپرز بہار کے رہنے والے ہیں۔ دونوں نشہ کرتے ہیں۔دونوں نے قبول کیا ہے کہ وہ اپنا شوق پورا کرنے کے لئے کڈنیپنگ اور مرڈر جیسی واردات کو انجام دیتے ہیں۔ بدمعاشوں نے بار کے روز بچوں کو گرفتار کیا تھا اور منگل کے روز آٹھ لاکھ روپیے مانگے۔ لیکن 16 اکتوبر کو بچوں کے مسلسل رونے کی وجہ سے دونوں کا خون کر دیا۔ ایک بچے کی قسمت اچی تھی کہ وہ بچ گیا۔