کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی۔
Rahul Gandhi Defamation Case: کانگریس کے سابق صدر اور کیرلا کے وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے ’مودی‘ سرنیم سے متعلق ہتک عزت معاملے میں سورت کی عدالت نے جمعرات (23 مارچ) کو 2 سال کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے مجرمانہ ہتک عزت معاملے میں راہل گاندھی کو قصوروار قرار دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کے ساتھ ہی راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت پر بھی تلوار لٹکنے لگی ہے۔
سماعت کے دوران راہل گاندھی نے عدالت سے کہا کہ میرا ارادہ غلط نہیں تھا۔ ان کے بیان سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے اس معاملے میں اپنے لئے کم سزا دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ وائناڈ رکن پارلیمنٹ کے خلاف ان کے ایک قابل اعتراض تبصرہ کے لئے معاملہ درج کیا گیا تھا۔ حالانکہ اب اس معاملے میں راہل گاندھی کو ضمانت بھی مل گئی ہے۔ انہوں نے سماعت کے دوران اپنے بیان سے متعلق معافی مانگنے سے انکار کردیا تھا۔
بی جے پی نے سیاسی حملہ کیا
سورت کورٹ کی طرف سے سزا کا اعلان ہونے کے بعد راہل گاندھی اب بی جے پی کے نشانے پر آگئے ہیں۔ گزشتہ دنوں کیمبرج یونیورسٹی میں اپنے متنازعہ تبصرہ پر گھرے کانگریس رکن پارلیمنٹ کے لئے یہ بڑا جھٹکا کہا جاسکتا ہے۔ وہیں سزا ملنے کے بعد بی جے پی لیڈر اشونی چوبے نے کہا کہ راہل گاندھی عدالت کے کٹہرے میں ہیں۔ وہ جمہوریت کے کٹہرے میں بھی ہیں۔ اس مندر میں آکر معافی مانگنے کی بھی ہمت نہیں کر پا رہے ہیں۔
یہ ہے پورا معاملہ
سال 2019 کے لوک سبھا الیکشن کے دوران کرناٹک کے کولار میں ایک ریلی کے دوران راہل گاندھی نے کہا تھا کہ آخر سبھی چوروں کے سرنیم مودی ہی کیوں ہوتے ہیں؟ اس تبصرہ پر کافی ہنگامہ ہوا تھا، جس کے بعد بی جے پی رکن اسمبلی اور گجرات کے سابق وزیرپورنیش مودی نے تبصرہ سے متعلق مجرمانہ ہتک عزت معاملہ درج کروایا تھا۔ کہا گیا کہ راہل گاندھی کا بیان پورے مودی سماج کے لئے قابل توہین ہے اور اس سے پورے مودی طبقے کو بدنام کیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس