کانگریس لیڈر بی کے ہری پرساد۔ فائل فوٹو
بنگلورو: وزیر اور وزیر اعلیٰ کے عہدے کے تعلق سے کانگریس کے سینئر لیڈر بی کے ہری پرساد کے بیانات کے ساتھ ساتھ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا پر ان کے طنز نے کرناٹک میں حکمراں پارٹی کے اندر ایک بے چینی کی صورتحال پیدا کردی ہے۔ وہ جمعہ کے روز ایڈیگا، بلوا، نامدھاری اور دیوارہ برادریوں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) کے رکن ہری پرساد کو کرناٹک کابینہ میں شامل نہ کیے جانے پر ناراض بتایا جا رہا ہے۔ چیف منسٹر نے ہری پرساد کے بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، ان کے کابینہ کے کچھ ساتھی بھی تبصرہ کرنے سے بچتے نظر آئے۔
ملک میں بنا چکا ہوں پانچ وزیر اعلیٰ
ہری پرساد نے کہا، ”کمیونٹی کو بیدار ہونا چاہیے۔ میں وزیر بنوں یا نہ بنوں یہ الگ سوال ہے۔ میں نے پہلے ہی اس ملک میں پانچ وزیر اعلیٰ بنانے میں کردار ادا کیا ہے، چاہے وہ پڈوچیری ہو یا گوا۔ جھارکھنڈ میں یہ کام میں نے اکیلے ہی کیا ہے۔ ہریانہ اور پنجاب میں، میں نے اے آئی سی سی ٹیم کے ساتھ یہ کام کیا ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پسماندہ طبقے کے لیڈر بھوپیش بگھیل کو چھتیس گڑھ کا وزیر اعلیٰ بنانے کا کریڈٹ لیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ اسی لیے میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ کس طرح کسی کو وزیر اعلیٰ بنانا ہے یا کسی کو عہدے سے کیسے ہٹانا ہے… میں نہ تو جھکوں گا اور نہ ہی ہاتھ پھیلاؤں گا۔ بنگلورو میں 49 سال سے سیاست کرنا بچوں کا کھیل نہیں ہے۔
پسماندہ طبقے سے آتے ہیں ہری پرساد اور سدارامیا
واضح رہے کہ مئی میں کابینہ کی تشکیل کے دوران، یہ خبریں آئی تھیں کہ ہری پرساد وزارتی عہدوں کی دوڑ میں اس وقت ہار گئے جب چیف منسٹر نے ان کی شمولیت کی سخت مخالفت کی۔ قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر رہ چکے ہری پرساد اور چیف منسٹر سدارامیا دونوں او بی سی طبقے سے آتے ہیں اور بالترتیب ایڈیگا اور کروبا برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہری پرساد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے سدارامیا سے اڈوپی ضلع کے کارکلا میں ‘کوٹی چنئیہ تھیم پارک’ کے لیے پانچ کروڑ روپے فراہم کرنے کو کہا تھا، جس کا انھوں نے (سدارامیا) مثبت جواب دیا تھا، لیکن بعد میں کچھ نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیں: حاجی پور سے لڑوں گا لوک سبھا الیکشن، این ڈی اے نہیں مانے گی چراغ کا دعوی: پارس
بھارت ایکسپریس۔