کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اے جی) کی تازہ ترین رپورٹ میں شائع شدہ نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے، کانگریس نے آج مودی حکومت پر سیکڑوں کروڑ روپے کے سات “گھوٹالوں” میں ملوث ہونے کا الزام لگایاہے۔ یہ الزامات دوارکا ایکسپریس وے اور ایودھیا ترقیاتی پروجیکٹ کے علاوہ بھارت مالا پریوجنا اور آیوشمان بھارت اسکیموں کے گرد گھومتے ہیں۔کانگریس پارٹی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں، کسی نے ایسے سات معاملات دیکھے ہیں جن کو سی اے جی نے منظر عام پر لایا ہے جس میں اس حکومت میں بے تحاشہ بدعنوانی کی سچائی پیش کی گئی ہے۔ پی ایم مودی کی ناک کے نیچے ایک کے بعد ایک گھوٹالے کا پردہ فاش ہو رہا ہے۔ لیکن مسٹر مودی خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
کانگریس کے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم ونگ کی چیئرمین سپریا شرینٹ نے دہلی میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق، مرکز کی فلیگ شپ روڈ ڈیولپمنٹ اسکیم، بھارت مالا پریوجنا کی تعمیر کی لاگت 15.37 کروڑ روپے فی کلومیٹر سے دگنی ہو کر 32 کروڑ روپے فی کلومیٹر ہو گئی ہے۔ وہ گزشتہ ماہ جاری کی گئی ‘بھارت مالا پریوجنا کے فیز 1 کے نفاذ’ پر سی اے جی کی رپورٹ کا حوالہ دے رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ٹینڈر کا عمل بھی ناقص تھا۔ تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ کبھی پیش نہیں کی گئی۔ ایسکرو اکاؤنٹ سے 3,500 کروڑ روپے کی رقم لے لی گئی۔ سیفٹی کنسلٹنٹس کا تقرر نہیں کیا گیا۔ لہذا اگر آپ کسی سڑک پر سفر کر رہے ہیں تو آپ (عوام) ذمہ دار ہیں، حکومت نہیں۔
وزیر اعظم سے انہوں نے سوال کیا کہ آپ سی سی ای (اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی) کے چیئرمین ہیں۔ کیا آپ بھارت مالا پریوجنا پر اپنا منہ کھولنے جا رہے ہیں؟ اسی سی اے جی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، شرینیٹ نے کہا کہ دوارکا ایکسپریس وے پروجیکٹ کی تعمیر کی لاگت 18 کروڑ روپے فی کلومیٹر سے بڑھ کر 250 کروڑ روپے فی کلومیٹر ہو گئی جیسا کہ سی سی ای اے نے منظور کیا تھا۔دوارکا ایکسپریس وے کے دو کلومیٹر کی تعمیر کی لاگت پر، ایک چندریان بھیجا جا سکتا تھا۔انہوں نے 2013 میں 450 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے شروع کیے گئے مریخ پر ہندوستان کے پہلے بین سیاروں کے مشن کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی۔
मोदी सरकार के 7 बड़े घोटालों का CAG ने किया खुलासा-
1. भारतमाला प्रोजेक्ट की बिडिंग में फर्जीवाड़ा
2. द्वारका एक्सप्रेस-वे में 1 किमी. सड़क बनाने में 250 करोड़ खर्च
3. टोल नियमों का उल्लंघन कर NHAI ने जनता से वसूले 132 करोड़
4. आयुष्मान भारत योजना के 7.5 लाख लाभार्थी एक ही नंबर… pic.twitter.com/jd5cseTv9S— Congress (@INCIndia) August 16, 2023
اس ماہ کے شروع میں حکومت کے آڈیٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ‘جنوبی ہندوستان میں نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کے ٹول آپریشنز’ کے عنوان سے، پانچ ٹول پلازوں پر ٹول وصولی سے مسافروں پر 132.05 کروڑ روپے کا “غیر مناسب بوجھ” پڑاہے۔ اس رپورٹ کے لیے سی اے جی نے پانچ جنوبی ہندوستانی ریاستوں میں بے ترتیب طور پر منتخب 41 ٹول پلازوں کا آڈٹ کیا۔شرینٹ نے کہا کہ این ایچ اے آئی نے اس ملک کے عام شہریوں کا 132 کروڑ روپے صرف اس وقت لوٹا جب پانچ ٹول پلازوں کا آڈٹ کیا گیا۔ سوچیں کہ اگر اس ملک کے ہر ٹول پلازہ کا آڈٹ کیا جائے تو اس گھوٹالے کا کیا حال ہوگا؟
کانگریس کا چوتھا الزام سی اے جی کی اس تلاش پر مبنی تھا کہ آیوشمان بھارت اسکیم کے کم از کم 7.5 لاکھ استفادہ کنندگان یکساں فون نمبر کے ساتھ اس کے ڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ تھے۔ 88,000 سے زیادہ ایسے مریض جو علاج کے دوران فوت ہوئے،ان کے نام سے دوبارہ پیسے نکالے گئے۔ یہ رقم کس کے پاس گئی؟ یہ بڑا سوال ہے۔
PM मोदी से हमारे सवाल :
• PM मोदी घोटालों पर चुप्पी तोड़ेंगे या नहीं?
• क्या सड़क परिवहन और राजमार्ग मंत्रालय और मंत्री पर कोई कार्रवाई होगी?
• आयुष्मान भारत के लाभार्थियों का पैसा किसने गबन किया?
• ग्रामीण विकास मंत्रालय ने पेंशन स्कीम का पैसा अन्य योजनाओं के प्रचार में… pic.twitter.com/Jr2GIXyo55— Congress (@INCIndia) August 16, 2023
سیاحت کی وزارت کی سودیش درشن اسکیم کے اپنے آڈٹ میں، سی اے جی نے ‘ایودھیا ڈیولپمنٹ پروجیکٹ’ میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی، جس پرکانگریس نے یہ الزام لگایا کہ یہ پروجیکٹ “گھپلوں سے چھلنی” ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹھیکیداروں کو رقم جاری کی گئی ہے جو رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں۔ جی ایس ٹی کی ادائیگیاں آ رہی ہیں۔ یہ لوگ کون ہیں؟ وہ کیا کر رہے ہیں؟ ٹینڈرنگ کا عمل اتنا ناقص کیسے ہے۔کانگریس نے وزارت دیہی ترقی (ایم او آر ڈی) پر قومی سماجی امدادی پروگرام (این ایس اے پی) سے فنڈز ہٹانے پر بھی تنقید کی،جس کا مقصد بوڑھوں، بیواؤں اور غربت کی لکیر سے نیچے معذور افراد کو بنیادی مالی مدد فراہم کرنا ہے۔ شرینٹ نے کہا کہ اس اسکیم سے پیسہ ہر ضلع میں 19 ریاستوں میں سووچھ بھارت پکھواڑے کے موقع پر ہورڈنگ لگانے کے لیے دیا گیا تھا جو انہوں نے منایا تھا۔
द्वारका एक्सप्रेस-वे में 1 किमी. सड़क बनाने के लिए 250 करोड़ रूपए खर्च किए गए।
इस एक्सप्रेस-वे में 2 किलोमीटर सड़क जितने में बनीं, उतने पैसे में मंगलयान मंगल ग्रह पर जा पहुंचा।
इस सड़क को दुनिया का आठवां अजूबा घोषित कर देना चाहिए और उसे देखने के लिए टिकट लगनी चाहिए।
— Congress (@INCIndia) August 16, 2023
شرینٹ کے ذریعہ ذکر کردہ سات “گھپلے” میں سے آخری ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈسے متعلق تھا۔ انہوں نے کہا کہ “ایچ اے ایل کو انجن کے ناقص ڈیزائن کے باوجود کام دیا گیا جس کی وجہ سے 154 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ان تمام گھوٹالوں اور سوالوں پر سرکار کی خاموشی بتاتی ہے کہ یہ سب سرکار کے اشارے پر ہورہا تھا۔