Bharat Express

Cloud 9 Society: ڈی ایم پہلے ہی کارروائی کے احکامات دئے، اب  نہیں اٹھا رہے ہیں فون، کلاؤڈ 9 سوسائٹی میں مسائل کے انبار، پرمل سروسز کے خلاف کب ہوگی کارروائی؟

کلاؤڈ 9 سوسائٹی میں رہنے والے لوگوں حالت یہ ہے کہ انہیں پینے، نہانے اور کپڑے دھونے کے لیے اپنے قریبی عزیزوں، دوستوں اور رشتہ داروں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ پینے کا پانی بوتلوں میں خریدنا پڑتا ہے۔ بار بار شکایات کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہو رہا ہے

کلاؤڈ 9 سوسائٹی میں مسائل کے انبار

غازی آباد ضلع کے ویشالی سیکٹر-1 میں واقع کلاؤڈ 9 سوسائٹی میں رہنے والے لوگوں کو پانی، صفائی اور اس طرح کے تمام مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گزشتہ چار دنوں سے سوسائٹی میں پانی کی سپلائی نہیں ہے۔ ہر طرف گندگی کا ڈھیر ہے۔ وہاں رہنے والے خود پینے سے لے کر نہانے تک پانی کا انتظام کر رہے ہیں۔ سوسائٹی کے لوگوں کو اپنے پیسوں سے پانی کا ٹینکر منگوانا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ چار دنوں سے لوگ پانی کے لئے ترس رہے ہیں۔ سوسائٹی کے لوگوں نے ان مسائل کی شکایت غازی آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور میونسپل کارپوریشن سے بھی کی ہے۔ ڈی ایم نے شکایتی خط ملنے کے بعد کارروائی کا یقین دلایا تھا، لیکن اب ڈی ایم نے بھی ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ پہلے انہوں نے اپنا فون بند کیا، کچھ دیر بعد جب انہوں نے اسے آن کیا تو اب وہ لوگوں کے کال ریسیو کرنے کے بجائے مسلسل کاٹ رہے ہیں ۔ کئی میڈیا اہلکاروں نے ان سے کارروائی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ڈی ایم کی جانب سے کال نہیں اٹھایا گیا۔

دیکھ بھال کے نام پر فراڈ

دوسری جانب سوسائٹی کے لوگوں کا الزام ہے کہ سوسائٹی کے لوگ مینٹی نینس کے نام پر بلڈر کو لاکھوں روپے دیتے ہیں لیکن پرمل سروسز سے رقم لینے کے بعد ساری رقم غبن کر لی جاتی ہے۔ سہولیات کے نام پر صرف اور صرف خانہ پُوری  کی جاتی ہے۔ سوسائٹی میں صفائی کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا۔ عمارتوں کے اندر جگہ جگہ گندگی ہے۔ جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جس سے ہر قسم کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ بچے اور بزرگ اس خوف کی وجہ سے گھروں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں کیونکہ باہر کھیلنے کے لیے کوئی صاف جگہ نہیں ہے اور نہ ہی بزرگوں کے گھومنے پھرنے کی جگہ ہے۔ لفٹ کی بروقت دیکھ بھال نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو خوف ہے کہ کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔ بہت سے لوگ اس خوف کی وجہ سے لفٹ کا استعمال بھی نہیں کرتے۔

 

پیسے جمع کر کے لوگ خود پانی کا بندوبست کرتے ہیں

 سو سائٹی میں رہنے والوں کی حالت یہ ہے کہ انہیں پینے، نہانے اور کپڑے دھونے کے لیے اپنے قریبی عزیزوں، دوستوں اور رشتہ داروں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ پینے کا پانی بوتلوں میں خریدنا پڑتا ہے۔ بار بار شکایات کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہو رہا ہے۔ جب ہمارے ایڈیٹر امرت تیواری نے لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اس قسم کا مسئلہ 6-7 مہینے پہلے بھی ہوا تھا۔ دیکھ بھال کرنے والی کمپنی نے ہمارے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ پھر ہم نے پیسے جمع کیے اور خود پانی کا ٹینکر منگوایا۔

مسائل کا انبار

وہاں رہنے والے لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ بلڈر ہمیشہ سے من مانی کرتا رہا ہے۔ سوسائٹی میں پانی کے ساتھ ساتھ پارکنگ کا بھی مسئلہ ہے۔ ابھی تو ہم ٹینکر لے کر پیسے جمع کر کے کام چلا رہے ہیں، لیکن یہ کب تک ہو تا رہے گا؟ لوگوں نے بتایا کہ کچرا، لفٹ وغیرہ کا بھی مسئلہ ہے۔ ہم شکایتیں کر کے تھک گئے ہیں لیکن بلڈر سننے کو تیار نہیں۔ سوسائٹی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سیکورٹی پر مامور گارڈز کو گزشتہ تین ماہ سے تنخواہ بھی نہیں دی گئی۔ جس کی وجہ سے اب وہ لوگ بھی کام کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے اب سوسائٹی میں سیکورٹی کے حوالے سے مسائل پیدا ہونے جا رہے ہیں۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read