اجمیر درگاہ میں شیو مندر ہونے کا دعویٰ
اجمیر: آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین اور اجمیر درگاہ کے ولی عہد سید نصیر الدین چشتی نے کہا، ’’آج کے اخبارات اور ہمارے وکلاء سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، اجمیر کی عدالت میں ہندو سینا نامی تنظیم کی طرف سے ایک دیوانی مقدمہ دائر کیا گیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہاں ایک شیو مندر ہے۔
تمام مذاہب کی عقیدت کا مرکز ہے درگاہ
انہوں نے ان دعوؤں کو سجادہ نشین کی طرف سے مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ تمام مذاہب کی عقیدت کا مرکز ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی یہاں ہر سال چادر چڑھاتے ہیں۔ وزیر اعظم کی سالگرہ کے موقع پر یہاں لنگر تیار کرکے تقسیم کیا جاتا ہے۔ ہندو سینا کی طرف سے دائر مقدمہ ان کی زہریلی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔
نصیر الدین چشتی نے ایکس پر کیا لکھا؟
نصیر الدین چشتی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’یہاں تک کہ سناتن دھرم کی کئی عظیم شخصیات نے بھی اس درگاہ خواجہ صاحب کے بارے میں اپنے قابل احترام خیالات کا اظہار کیا ہے، پوری تاریخ کو صرف ایک کتاب کی بنیاد پر تباہ نہیں کیا جا سکتا جو 1911 میں سامنے آئی تھی۔
’’گنگا جمنی تہذیب کا سب سے بڑا مرکز‘‘
اجمیر کی درگاہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہر مذہب کے لوگوں کے لیے عقیدہ کا مرکز ہے۔ محبت اور امن کا پیغام ہمیشہ یہاں سے جاتا ہے۔ یہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ اس درگاہ میں مندر ہونے کے تبصرے کرنا اور دعوے کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔
’’موہن بھاگوت کے بیان سے سے متفق‘‘
یہاں میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا وہ بیان یاد دلانا چاہتا ہوں جو انہوں نے سال 2022 میں دیا تھا۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہر مسجد میں شیوالہ ڈھونڈنے کی کیا ضرورت ہے اور ہر بار کوئی نیا تنازع شروع کرنے کی کیا ضرورت ہے، میں ان سے پوری طرح متفق ہوں۔ میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو سستی مقبولیت کے لیے اجمیر کی درگاہ جیسے مقدس مذہبی مقام پر بھی انگلیاں اٹھا رہے ہیں، یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔
بھارت ایکسپریس۔