مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی سے ہونے والی کمائی کو منظرعام پر لانے کا سلسلہ روک دیا ہے۔ اب تک حکومت ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو جی ایس ٹی سے ہونے والی کمائی کا ڈیٹا پیش کرتی تھی لیکن مئی مہینے کےبعد سے یہ اعداد وشمار حکومت نے دینا بند کردیا ہے۔ مانا یہ جارہا ہے کہ جی ایس ٹی سے حکومت خوب کمائی کررہی ہے اورسرکاری خزانے کو بھر رہی ہے جس کی وجہ سے اب ڈیٹا دینا بند کردیا ہے۔
حالانکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی کا مہینہ شروع ہوتے ہی حکومت کے لیے اچھی خبر بھی آ گئی ہے جس کا تعلق سرکاری خزانے سے ہے۔ پہلی جولائی کو جی ایس ٹی وصولی کے بہترین اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ جون کے مہینے میں ملک کی جی ایس ٹی کی وصولی 1.74 لاکھ کروڑ روپے تھی۔ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے اس میں 8 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ جی ایس ٹی کی مجموعی وصولی جون میں 8 فیصد بڑھ کر 1.74 لاکھ کروڑ روپے ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تاہم سرکاری طور پر ماہانہ جی ایس ٹی جمع کرنے کا ڈیٹا فراہم کرنا بند کر دیا ہے۔
پہلی سہ ماہی میں جی ایس ٹی کی وصولی 5.57 لاکھ کروڑ روپے تھی
ذرائع نے بتایا کہ موجودہ مالی سال (اپریل-جون) میں اب تک مجموعی جی ایس ٹی کی وصولی 5.57 لاکھ کروڑ روپے رہی۔ جون میں جمع ہونے والا مجموعہ مئی 2024 کے 1.73 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ یہ جون 2023 کے 1.61 لاکھ کروڑ روپے کے مجموعہ سے 8 فیصد زیادہ ہے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی ڈیٹا جاری کرنا بند کر دیا ہے۔ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد حکومت ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو اپنا ڈیٹا جاری کرتی تھی۔ یہ کام 74 ماہ سے کیا جا رہا تھا۔
مرکز کی طرف سے ماہانہ ڈیٹا جاری کرنے سے روکنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔حکومت نے یکم جولائی 2017 کو پورے ملک میں جی ایس ٹی نافذ کیاتھا۔ اس کے بعد مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے 17 ٹیکس اور 13 سیس کو ہٹا دیا گیا۔ البتہ جی ایس ٹی کے 7 سال مکمل ہونے پر، وزارت خزانہ نے ماہانہ جی ایس ٹی ڈیٹا دینا بند کردیا ہے،جس کو لیکر طرح طرح کے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔