مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
West Bengal School Jobs Scam: لوک سبھا الیکشن کے درمیان مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی حکومت کوپیر(22 اپریل) کوکلکتہ ہائی کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا۔ عدالت نے سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں 2016 کے ریاستی سطح کے امتحان کے ذریعے بھرتی کئے گئے تدریسی اورغیرتدریسی عملے کی تمام تقرریوں کومنسوخ کردیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کی وجہ سے ریاست میں 25 ہزارسے زیادہ اساتذہ اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔
دراصل، مغربی بنگال میں 2016 میں ہوئی اسکول بھرتیوں میں مبینہ بدعنوانی دیکھنے کوملی تھی۔ اس کے بعد عرضیوں اوراپیلیں دائرکرکے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تھا۔ اسکول بھرتی گھوٹالے کی جانچ کررہی سی بی آئی نے ریاست کے سابق وزیرتعلیم پارتھ چٹرجی اورمغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) میں عہدوں پررہے کچھ عہدیداران کو گرفتاربھی کیا تھا۔ وہیں، عدالت نے اسکول بھرتی گھوٹالے میں مرکزی تفتیشی بیورو(سی بی آئی) کو جانچ کا حکم بھی دیا ہے۔
بنگال میں ایک ساتھ گئی 25000 اساتذہ کی نوکری
کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس دیبانگسوبساک اورجسٹس محمد شبیررشیدی کی ایک بینچ نے اسکول میں نوکریوں کی بھرتی عمل منسوخ کرنے کا فیصلہ سنایا۔ عدالت کے اس فیصلے کے ساتھ ہی ریاست میں ایک ساتھ اساتذہ 25,753 کی نوکری چلی گئی ہے۔ حالانکہ عدالت کی طرف سے ممتا حکومت کوحکم دیا گیا ہے کہ وہ 6 ہفتوں کے اندرسبھی ٹیچنگ اورنان ٹیچنگ اسٹاف کی سیلری کولوٹائیں۔
کیا ہے اسکول بھرتی گھوٹالہ
مغربی بنگال میں ممتا حکومت نے 2016 میں اسکولوں میں ٹیچرس اورنان ٹیچنگ اسٹاف (غیرتدریسی) کی بھرتی نکالی تھی۔ اس بھرتی کے ذریعہ سیکنڈری اورہائرسیکنڈری اسکولوں کے لئے اساتذہ کا انتخاب کیا جانا تھا۔ اسکولوں میں غیرتدریسی عملے کے لئے گروپ سی اورگروپ ڈی کیٹیگریزکے تحت نوجوانوں کوبھرتی کیا جا رہا تھا۔ تاہم، یہ الزام لگایا گیا تھا کہ بھرتی کے لئے لئے گئے ٹیسٹ میں امیدواروں کی جانب سے جمع کرائی گئی اوایم آرشیٹس میں مبینہ بے ضابطگیاں تھیں۔ قابل ذکرہے کہ بھرتی کے عمل میں بے ضابطگیوں کا معاملہ ایک بارپھرکلکتہ ہائی کورٹ پہنچا۔ اس حوالے سے عدالت میں کئی درخواستیں دائرکی گئی تھیں، جن میں بھرتی کے عمل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے ان تمام درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کی۔ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کوبھی ہدایت دی تھی کہ وہ بھرتی گھوٹالہ کی جانچ کرے۔ اس کے بعد تفتیشی ایجنسی نے دوماہ میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ رپورٹ موصول ہونے کے بعد 20 مارچ کو سماعت مکمل ہوئی تھی اورآج فیصلہ سنایا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔