بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کے مجرم شہزاد احمد کی موت۔
Batla House Encounter: سال 2008 کے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملے میں عمرقید کی سزا کاٹ رہے انڈین مجاہدین سے وابستہ دہشت گرد شہزاد احمد عرف پپو (32 سال) کی ہفتہ کے روزعلاج کے دوران موت ہوگئی۔ پینکریاز میں سوجن ہونے پرشہزاد احمد کو دہلی واقع ایمس میں شفٹ کیا گیا تھا، جہاں اس کا علاج چل رہا تھا۔ شہزاد احمد یوپی کے اعظم گڑھ کا رہنے والا تھا۔ 6 فروری، 2010 کو اسے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملے میں تہاڑ جیل میں رکھا گیا تھا۔ بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹرمعاملے میں عدالت نے سال 2013 میں اسے موت کی سزا سنائی تھی۔
شہزاد کے خلاف 6 دیگر معاملے بھی تھے درج
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملے کے علاوہ اس کے خلاف 6 دیگرمعاملے چل رہے تھے۔ اس کے خلاف بنگلورو پولیس میں بھی ایک معاملہ درج کیا گیا تھا۔ دسمبر، 2022 میں پتھری سے متعلق پریشانیوں کے بعد علاج کے لئے اسے جی ٹی بی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، لیکن اس کی حالت خراب ہوتی ہوئی چلی گئی اور پھر27 دسمبر کو صفدرجنگ اسپتال ریفرکردیا گیا۔ 11 جنوری کو اسے آگے کے علاج کے لئے ایمس میں داخل کرایا گیا۔
پولیس نے کہا کہ ایمس میں اس کا علاج چل رہا تھا، جہاں اس کی موت ہوگئی۔ واضح رہے کہ شہزاد احمد کو عدالت نے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر معاملے میں انسپکٹرموہن چند شرما کے قتل اور دیگر افسران پر حملہ کرنے کا قصور وار قرار دیا تھا۔
بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر میں شہید ہوئے تھے انسپکٹر موہن چند شرما
اسپیشل سیل کو انڈین مجاہدین کے کچھ مبینہ دہشت گردوں کو بٹلہ ہاؤس علاقے میں ایک گھرمیں چھپے ہونے کی بات سامنے آئی تھی۔ 19 ستمبر، 2008 کوانسپکٹر موہن چند شرما دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ دہشت گردوں کی گھیرا بندی کے لئے موقع پرموجود تھے۔ اس تصادم کے دوران موہن چند شرما کو گولی لگ گئی تھی اوربعد میں وہ شہید ہوگئے۔ اس تصادم کے بعد محمد عارض کے فرار ہونے کی بات سامنے آئی تھی، جسے 2018 میں نیپال سے گرفتارکیا گیا اور2021 میں عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی۔
-بھارت ایکسپریس