سماجوادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان
اترپردیش کی سیتا پور جیل میں بند سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خان کو عدالت سے بڑی راحت ملی ہے۔ رام پور کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اعظم خان کو بری کر دیا ہے۔
اعظم خان پریہ الزام تھا کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں وہ اپنی گاڑی میں ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن راجہ ڈگری کالج پہنچے تھے، جو پولنگ اسٹیشن سے 200 میٹر کے دائرے میں تھا۔ اصول یہ ہے کہ کوئی بھی شخص 200 میٹر کے دائرے میں گاڑی سے سفر نہیں کر سکتا۔
اس سلسلے میں اس وقت کے ریٹرننگ افسر نے ایک کیس درج کیا تھا، جو رام پور کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت میں زیر التوا تھا۔ اس معاملے میں آج (28 اگست) کو عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اعظم خان کو بری کر دیا ہے۔
اس موضوع پر اعظم خان کے وکیل محمد مرسلین نے بتایا کہ سال 2019 میں لوک سبھا انتخابات تھے۔ اس وقت کے ایس ڈی ایم پی پی تیواری نے محمد اعظم خان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے اپنی کار کے ساتھ ووٹنگ کیمپس کے اندر آئے تھے۔ اس معاملے کے تحت چارج شیٹ داخل کی گئی اور این سی آر قائم کیا گیا۔ چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد معزز عدالت میں ٹرائل ہوا جس میں 5 گواہ پیش ہوئے اور استغاثہ الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ ایسے میں عدالت نے مقدمے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے اعظم خان کو بری کر دیا۔
وکیل کے مطابق یہ 2019 کا کیس تھا، یہ مقدمہ اعظم خان کے خلاف 171 ایف آئی پی سی اور 133 آر پی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تھا۔ آج عدالت نے اس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے اعظم خان کو بری کر دیا۔
بھارت ایکسپریس–