جی-7 میں وزیراعظم نریندر مودی نے شرکت کی۔
وزیر اعظم نرندر مودی نے اتوار کے روزکہا کہ وہ یوکرین میں موجودہ حالات کو سیاست یا معیشت کے بجائے انسانیت اورانسانی اقدار کے موضوع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی قانون، خودمختاری اور تمام ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنے پر بھی زور دیا۔
ہیروشیما میں جی-7 ورکنگ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے، وزیراعظم نریندرمودی نے جمود کو تبدیل کرنے کی یکطرفہ کوششوں کے خلاف اجتماعی طورپرآوازاٹھانے کی پرزور وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کشیدگی اورتنازعہ کو بات چیت کے ذریعہ پُرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔
وزیراعظم نے ہفتہ کے روز یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ اپنی بات چیت کا بھی حوالہ دیتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے جو بھی ممکن ہو سکے گا کرے گا۔
زیلنسکی نے اپنے خطاب میں روسی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کے لئے یوکرین کی کوششوں کے لئے جی-7 رہنماؤں سے عالمی حمایت کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد وزیراعظم مودی کا تبصرہ آیا۔ تین روزہ سربراہی اجلاس میں یوکرین جنگ پرزیادہ توجہ مرکوزکی گئی۔
وزیراعظم نے بدھا کا بھی ذکرکرتے ہوئے کہا کہ جدید دورمیں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے، جس کا حل ان کی تعلیمات میں نہ مل سکے۔ مہاتما بدھ کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، “دشمنی وابستگی سے ختم ہوتی ہے اوراس جذبے میں ہمیں مل کرآگے بڑھنا چاہئے۔” وزیراعظم نے کہا، “آج ہم نے صدرزیلینسکی سے سنا۔ میں کل بھی ان سے ملا تھا۔ میں موجودہ حالات کو سیاست یا معیشت کا مسئلہ نہیں سمجھتا۔ مجھے یقین ہے کہ یہ انسانیت کا مسئلہ ہے، انسانی اقدارکا موضوع ہے۔”
انہوں نے کہا، “ہم نے شروع سے کہا ہے کہ بات چیت اورسفارت کاری ہی واحد راستہ ہے۔ اور ہم اس صورت حال کوحل کرنے کے لئے جو بھی ممکن ہوسکے گا، ہندوستان کی جانب سے جو بھی کیا جا سکتا ہے، کریں گے۔”
پی ایم مودی نے کہا کہ تمام ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اورتمام ممالک کی خود مختاری اورعلاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے اسٹیٹس کو کو تبدیل کرنے کی یکطرفہ کوششوں کے خلاف متحد آوازاٹھانے پر زور دیا۔ وزیراعظم کا یہ تبصرہ مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ اوریوکرین پرروس کے حملے کے پس منظر میں آیا ہے۔