بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج میں بی جے پی کی کامیابی پر سوال اٹھائے ہیں۔ مایاوتی نے پیر کو ایکس پر پوسٹ کرکے بی جے پی کی زبردست جیت پر شک ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ملک کی چار ریاستوں میں حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے نتائج یک طرفہ ہونے پر تمام لوگوں کا شکوک و شبہات، حیرانی اور تشویش میں مبتلا ہونا فطری ہے، کیونکہ انتخابات کے پورے ماحول کو دیکھتے ہوئے ،ایسا عجیب و غریب نتیجہ عوام کے لیے حیران کن ہے،اور حلق سے اترنا بہت مشکل ہے۔بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ پورے الیکشن کے دوران ماحول بالکل مختلف اور قریبی لڑائی کی طرح دلچسپ تھا، لیکن انتخابی نتیجہ اس سے بالکل مختلف ہونا اور مکمل طور پر یک طرفہ ہونا ایک ایسا پراسرار معاملہ ہے جس پر سنجیدہ سوچ اور اس کا حل ضروری ہے۔ لوگوں کی نبض کو سمجھنے میں ایک بڑی غلطی انتخابی بحث کا نیا موضوع ہے۔سابق سی ایم نے کہا کہ بی ایس پی کے تمام لوگوں نے پورے تن من دھن کے ساتھ یہ الیکشن لڑا، جس سے ماحول میں نئی جان آگئی، لیکن ایسے عجیب و غریب نتائج سے انہیں مایوس نہیں ہونا چاہئے، بلکہ انتہائی قابل احترام بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ کی زندگی کی جدوجہد سے تحریک لے کر آگے بڑھنے کی کوشش کرتے رہنا ہے۔
1. देश के चार राज्यों में अभी हाल ही में हुए विधानसभा आमचुनाव के आए परिणाम एक पार्टी के पक्ष में एकतरफा होने से सभी लोगों का शंकित, अचंभित व चिन्तित होना स्वाभाविक, क्योंकि चुनाव के पूरे माहौल को देखते हुए ऐसा विचित्र परिणाम लोगों के गले के नीचे उतर पाना बहुत मुश्किल।
— Mayawati (@Mayawati) December 4, 2023
2. पूरे चुनाव के दौरान माहौल एकदम अलग व काँटे के संघर्ष जैसा दिलचस्प, किन्तु चुनाव परिणाम उससे बिल्कुल अलग होकर पूरी तरह से एकतरफा हो जाना, यह ऐसा रहस्यात्मक मामला है जिसपर गंभीर चिन्तिन व उसका समाधान जरूरी। लोगों की नब्ज पहचानने में भयंकर ’भूल-चूक’ चुनावी चर्चा का नया विषय।
— Mayawati (@Mayawati) December 4, 2023
ادھر دوسری طرف سماج وادی پارٹی کے رہنما اور یوپی کے سابق سی ایم اکھلیش یادو نے مدھیہ پردیش انتخابات میں شکست پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اس دوران انہوں نے ایک بار پھر اپنے اشاروں میں شکست کا الزام ای وی ایم پر لگادیاہے۔ اکھلیش یادو نے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات بیلٹ پیپر کے ذریعے کرائے جائیں۔وارانسی میں اکھلیش نے کہا کہ ہم مایوس نہیں ہیں، جمہوریت میں ایسے نتائج آتے ہیں۔ ابھی بھی بہت سے لوگ ہیں جن کی امیدیں ٹوٹ چکی ہیں۔ لیکن لڑائی طویل ہے۔ آنے والے وقت میں نتائج مختلف ہوں گے۔ای وی ایم پر سوال اٹھاتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ بیلٹ پیپر کو اپنانا چاہیے۔ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں ایک ماہ کے لیے الیکشن ہوتے ہیں، اگر امریکہ جیسا ملک ایک مہینے تک گنتی کرائے تو آپ کو کس بات کی جلدی ہے؟ جمہوریت اور آئین کو بچانا ملک کی اولین ترجیح ہے۔اتحاد کے معاملے پر اکھلیش نے کہا کہ جہاں پارٹی مضبوط ہے، دوسری پارٹیوں کو اس کی مدد کرنی چاہیے۔ آنے والے الیکشن میں یہ نعرہ لگے گا، ہر گھر بے روزگار، کب ملے گا روزگار؟
بھارت ایکسپریس۔