آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
Bihar Politics: بہار میں اس وقت لوک سبھا الیکشن سے متعلق سیاست زوروں پر ہے۔ تمام سیاسی پارٹیاں ریاست کی 40 لوک سبھا سیٹوں کے لئے زبردست محنت کر رہی ہیں۔ بی جے پی اور عظیم اتھاد پہلے سے ہی ریاست میں عوام کو لبھانے کے لئے پدیاترائیں نکال رہی ہیں، اب اس ضمن میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی بھی شامل ہونے جا رہے ہیں۔ وہ بھی اب ریاست میں ‘ادھیکار یاترا’ نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اسدالدین اویسی بہار کے اہم خطے سیمانچل علاقے میں ‘ادھیکار پدیاترا’ نکالیں گے۔ وہ اپنی یاترا کے دوران بیشتر مسلم علاقوں کو کورکریں گے۔ ان کے اس یاترا سے بہار کے وزیراعلیٰ نیتش کمار اور نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو کو جھٹکا لگ سکتا ہے۔
پورنیہ اور کشن گنج سے ہوگا یاترا کا آغاز
اسدالدین اویسی کی پارٹی کے کارکن اپنی ادھیکار پدیاترا کے دوران عوام سے سیمانچل علاقے کے موضوع پر بات کریں گے۔ اویسی کا یہ دورا بہار کے دو بڑے شہروں پورنیہ اور کشن گنج سے شروع ہوگا۔ ان دونوں شہروں میں اویسی کی یہ یاترا 18 اور 19 مارچ کو ہوگی۔ اس دوران وہ پورنیہ کے بیسی-امور اور کشن گنج ضلع کے کچھ مقامات پر جائیں گے۔
سیمانچل میں دلچسپ لڑائی
سیمانچل کے علاقوں میں پہلے سے اسدالدین اویسی کی پارٹی کی اپنی اہمیت ہے۔ سال 2020 کے اسمبلی انتخابات میں بھی اویسی کی پارٹی نے 5 اسمبلی سیٹیں اپنے نام کی تھیں۔ حالانکہ بعد میں چار اراکین اسمبلی نے اویسی کی پارٹی چھوڑ دی اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) میں شامل ہوگئے تھے۔ بعد میں پھر وزیراعلیٰ نتیش کمار نے بھی بی جے پی سے دوری بناکر عظیم اتحاد کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا اور اس وقع بہار میں عظیم اتحاد کی حکومت ہے اور جے ڈی یو کے رہنما نتیش کمار وزیراعلیٰ کی کرسی پر فائز ہیں۔
سیمانچل میں ہیں 4 لوک سبھا سیٹیں
واضح رہے کہ سیمانچل میں 4 لوک سبھا اور 24 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ سال 2019 لوک سبھا الیکشن میں جے ڈی یو نے دو سیٹیں جیتی تھیں۔ جبکہ بی جے پی اور کانگریس کے کھاتے میں ایک ایک سیٹ آئی تھی۔ سیمانچل علاقے میں آرجے ڈی کو اسدالدین اویسی کی طرف سے سخت ٹکر دیکھنے کو ملی تھی، جس کے بعد آرجے ڈی کے ذریعہ اویسی کی پارٹی کو بی جے پی کی بی ٹیم کہا جانا لگا تھا۔ حال ہی میں گوپال گنج میں ہوئے ضمنی الیکشن میں آرجے ڈی کو بی جے پی نے محض 1794 ووٹوں سے شکست دی تھی۔ اس دوران اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار عبدالسلام کو 12 ہزار سے زیادہ ووٹ ملے تھے۔