اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
اتراکھنڈ کی دھامی حکومت نے منگل (6 فروری 2024) کواسمبلی میں یکساں سول کوڈ (یوسی سی) بل پیش کیا۔ تمام مسلم تنظیموں نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ اب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے یوسی سی بل پرسوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ یوسی سی بل سب پرنافذ ہندوکوڈ کے سوا کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ میں ٹوئٹر) پرلکھا کہ ہندوغیرمنقسم خاندان کو چھوا نہیں گیا ہے۔ کیوں؟ اگرآپ جانشینی اوروراثت کے لئے یکساں قانون چاہتے ہیں تو ہندوؤں کواس سے باہرکیوں رکھا گیا ہے؟ کیا قانون یکساں ہوسکتا ہے اگروہ آپ کی ریاست کے بیشترحصوں پرنافذ نہیں ہوتا ہے؟
اسد الدین اویسی نے کہا کہ تعدد ازدواج، حلالہ، لیوان ریلیشن شپ موضوع بحث بن چکے ہیں، لیکن کوئی نہیں پوچھتا کہ ہندوغیرمنقسم خاندان کو کیوں باہررکھا گیا ہے۔ کوئی نہیں پوچھتا کہ یہ کیوں ضروری تھا؟ اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ کے مطابق، ان کی ریاست (اتراکھنڈ) کوسیلاب کی وجہ سے 1000 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ 17000 ہیکٹر زرعی اراضی زیرآب آگئی اور فصل کے نقصان کا تخمینہ 2 کروڑ روپئے سے زیادہ لگایا گیا۔ اتراکھنڈ کی مالی حالت خراب ہے، اس لیے دھامی کواسے (ہندوغیرمنقسم خاندان) کو سامنے رکھنا چاہئے تھا۔
اویسی نے کہا- بل لوگوں کو مختلف مذہب کی پیروی کرنے پرکررہا ہے مجبور
اے آئی ایم آئی ایم رکن پارلیمنٹ نے کہا، “یو سی سی میں دیگرآئینی اورقانونی مسائل بھی ہیں۔ قبائلیوں (آدیواسیوں) کوباہرکیوں رکھا گیا ہے؟ اگرایک طبقے کو چھوٹ دے دی جائے تو کیا یہ یکساں ہوسکتا ہے؟ اگلا سوال بنیادی حقوق کا ہے۔ مجھے اپنے مذہب اورثقافت کی پیروی کرنے کا حق ہے، یہ بل مجھے مختلف مذہب اورثقافت کی پیروی کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ ہمارے مذہب میں وراثت اور شادی مذہبی عمل کا حصہ ہیں، ہمیں مختلف نظام کی پیروی کرنے پرمجبور کرنا آرٹیکل 25 اور29 کی خلاف ورزی ہے۔
بغیرصدرجمہوریہ کی رضا مندی کے یہ قانون کیسے بن سکتا ہے؟
اسدالدین اویسی نے کہا کہ یوسی سی کے حوالے سے ایک آئینی مسئلہ بھی ہے۔ مودی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ یو سی سی کو صرف پارلیمنٹ ہی نافذ کرسکتی ہے۔ یہ بل مرکزی قوانین جیسے شریعت ایکٹ، ہندو میرج ایکٹ، ایس ایم اے، آئی ایس اے وغیرہ سے متصادم ہے۔ صدرجمہوریہ کی رضامندی کے بغیریہ قانون کیسے چلے گا؟ انہوں نے کہا کہ ایس ایم اے، آئی ایس اے، جے جے اے، ڈی وی اے، وغیرہ کی شکل میں رضاکارانہ یوسی سی پہلے سے موجود ہے۔ جب امبیڈکرنے خود اسے لازمی نہیں کہا تو پھراسے لازمی کیوں بنایا گیا؟
بھارت ایکسپریس۔