Bharat Express

Delhi Lok Sabha Election: ارویندر سنگھ لولی کا بڑا بیان، ‘بی جے پی دوبارہ چھوڑنے کے بجائے میں…’

لولی دہلی لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کے 40 اسٹار پرچارکوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ آنے والے دنوں میں دہلی کانگریس کے کئی اور لیڈر بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔

ارویندر سنگھ لولی کا بڑا بیان

حال ہی میں دہلی کانگریس صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ارویندر سنگھ لولی نے بڑا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی چھوڑنے کے بجائے وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے یہ بات بدھ (8 مئی) کو کہی۔ بی جے پی نے لولی کو دہلی لوک سبھا انتخابات کے لیے جاری کردہ اسٹار پرچارکوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

اروند سنگھ لولی نے گزشتہ ہفتے سابق وزیر راجکمار چوہان، نصیب سنگھ اور امیت ملک سمیت ریاستی کانگریس کے دیگر سینئر لیڈروں کے ساتھ بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس سے پہلے بھی لولی نے 2017 میں کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ تاہم، چند ماہ کے اندر وہ 2018 میں کانگریس میں واپس آگئے۔

تب سے وہ کانگریس میں تھے اور حال ہی میں دہلی میں لوک سبھا انتخابات کے لیے امیدواروں کے انتخاب پر پارٹی قیادت کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے کانگریس چھوڑ دی تھی۔ لولی نے ریاستی بی جے پی کے دفتر میں نامہ نگاروں سے کہا، ”پچھلی بار میں نے ناراضگی کی وجہ سے کانگریس چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم اس بار ہم نے ٹھنڈے دماغ اور بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے۔ اب ہم یہاں (بی جے پی میں) سیاست کریں گے یا پارٹی چھوڑنے کے بجائے سیاست چھوڑ دیں گے۔

ریاستی بی جے پی صدر وریندر سچدیوا، جو لولی کے ساتھ موجود تھے، نے کہا کہ لولی اور دیگرلیڈران  پارٹی میں اپنے رول کا فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہوں گے۔ لولی نے کہا کہ کسی بھی پارٹی میں کارکن کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے اور پارٹی اسے جو بھی ہدایات دے گی وہ اس کردار کو پورا کرے گا اور پارٹی کے لیے مہم چلائے گا۔

لولی دہلی لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کے 40 اسٹار پرچارکوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ آنے والے دنوں میں دہلی کانگریس کے کئی اور لیڈر بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “راج کمار چوہان شمال مغربی دہلی میں ایک بڑے لیڈر ہیں لیکن ان کا اثر صرف اسی حلقے تک محدود نہیں ہے۔ اسی طرح میں اور نصیب سنگھ یمناپر علاقے میں سرگرم ہیں جہاں دو سیٹیں ہیں۔ یہ تو شروعات ہے، اگر پارٹی اجازت دیتی ہے تو ہمارے دوسرے دوست (کانگریس کے) بھی اس میں شامل ہوں گے۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read