کیرالہ گورنر عارف محمد خان
ترونتھاپورم، 11 نومبر (بھارت ایکسپریس): بروز بدھ،کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نےجمات اسلامی ہند کے یوتھ ونگ کے اراکین پر الزام لگایا کہ 1990 کی دہائی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ان پر حملہ کیا گیا تھا جسے جمات اسلامی ہند کے یوتھ ونگ کے اراکین نے انجام دیا تھا۔انگریزی نیوز پورٹل کی ایک رپورٹ میں ان کے بیان کو نقل کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ میرے اوپر پانچ مرتبہ حملے کئےگئے۔ جن میں سےآخری حملہ سب سے زیادہ خطرناک تھا۔جن لڑکوں نے میرے اوپر حملہ کیا تھا ان تمام لڑکوں کی شناخت جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی۔ ان سب کا تعلق جماعت اسلامی کے یوتھ ونگ سے تھا۔
خان نےیہ ا لزام اس وقت لگایا جب وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ ان کی پریس بریفنگ میں ملیالم نیوز چینل ،میڈیا ون ٹی وی پر پابندی کیوں لگائی گئی۔ در اصل کچھ دن پہلے، گورنر خان نے دو ٹیلی ویژن نیوز چینلز – میڈیا ون ٹی وی اور کیرالی ٹی وی – کے نمائندوں سے کہا تھا کہ وہ اس نیوز کانفرنس سے الگ ہوجائیں۔یہ نیوز کانفرنس کوچی میں بلائی گئی تھی۔ خان نے چلا کر کہا تھا کہ ’’نکل جاؤ یہاں سے۔‘‘اس واقعہ کی کیرالہ میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن دونوں نے بڑے پیمانے پر مزمت کی تھی۔ اس کے علاوہصحافی اداروں بشمول کیرالہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹ اینڈ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے بھی بڑے پیمانے پر مذمت کی۔
حال میں ہوئے انٹرویو میں، خان نے جماعت اسلامی پر الزام لگایا کہ جمات شاہ بانو کیس پر اپنے موقف پر انہیں نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ شاہ بانو کیس پر ان کے موقف کی وجہ سے جے آئی ایچ نے ان پر حملہ کیا اور دعویٰ کیا کہ اس عرصے میں ان پر پانچ بار حملے کیے گئے۔
اگرچہ خان نے اکثر اس واقعہ کو میڈیا کے ساتھ شیئر کیا ہے، لیکن اب تک انہوں نے کبھی بھی مبینہ حملے کے پیچھے کسی گروہ کا نام نہیں لیا تھا۔
اس خبر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، جماعت اسلامی کیرالہ یونٹ نے عارف محمدخان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شاید، خان کی ذہنی حالت درست نہیں ہے۔
جمات اسلامی ہندکیرالہ کے ریاستی جنرل سکریٹری وی ٹی عبد اللہ کویا تھنگل نے اپنے بیان میں کہا، ’’انہیں ذہنی علاج کرانا چاہیے۔‘‘
تھنگل نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے ۔ یہ بھی سوال کیا کہ خان اس واقعہ کی شکایت دہلی پولیس سے کیوں نہیں کر رہے ہیں۔
جماعت اسلامی کیرالہ نے خان پر سنگھ پریوار کے آلہ کار کے طور پر کام کرنے کا الزام بھی لگایا۔
تھنگل نے کہا کہ جماعت اسلامی نے شاہ بانو کیس پر اپنے موقف پر صرف مباحثےاور کیمپین کے ذریعے شدید تنقید کی تھی اور خان اب بھی اس جمات کے ساتھ دشمنی کا زہر اپنے اندر رکھے ہوئے ہیں۔