ایئر کوالٹی انڈیکس 450 سے عبور کرگئی، دہلی این سی آر میں زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں لوگ
Delhi AQI: دہلی میں ہوا کے خراب معیار کی وجہ سے ایمرجنسی جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں لوگ ۔ اگلے چند دنوں تک ریلیف کی کوئی امید نہیں ہے۔اس کی وجہ سے آپ کے گلے میں خراش، آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں پریشانی بھی بڑھنے لگی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (CPCB) کے مطابق جمعہ کو دہلی میں ہوا کا معیار سنگین یا کہیں تو بہت ہی خطرناک زمرے میں پہنچ گیا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) لودھی روڈ میں 438، جہانگیر پوری میں 491، آر کے پورم کے علاقے میں 486 اور IGI ایئرپورٹ (T3) کے ارد گرد 473 ریکارڈ کیا گیا۔ پرالی جلانے کے واقعات میں 700 فیصد سے زائد اضافہ اور موسم کی خراب صورتحال کو آلودگی کی وجوہات قرار دیا جا رہا ہے۔
سائنس دانوں نے اگلے دو ہفتوں کے دوران دہلی- این سی آر میں آلودگی کی سطح بڑھنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔ یہ تشویشناک ہے کیونکہ کئی علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس پہلے ہی 400 سے زیادہ ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات کے ایک اہلکار نے بتایا کہ صفدرجنگ آبزرویٹری میں صبح 8 بجے کے قریب مرئیت صرف 500 میٹر تک گر گئی، جو کہ دن کے وقت درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ کے باعث 800 میٹر تک بڑھ گیا۔
ان علاقوں میں AQI 400 سے تجاوز کر گیا ہے
دوپہر 3 بجے دہلی کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 378 تک پہنچ گیا۔ 24 گھنٹے کا اوسط AQI بدھ کو 364، منگل کو 359، پیر کو 347، اتوار کو 325، ہفتہ کو 304 اور جمعہ کو 261 تھا۔ پنجابی باغ (439)، دوارکا سیکٹر-8 (420)، جہانگیر پوری (403)، روہنی (422)، نریلا (422)، وزیر پور (406)، بوانا (432)، منڈکا (439)، آنند وہار (452) اور نیو موتی باغ (406) سمیت شہر کے کئی علاقوں میں ہوا کے معیار کی سطح ‘شدید’ زمرے میں پہنچ گئی۔ ان جگہوں پر پی ایم 2.5 (باریک ذرات جو سانس کے نظام میں گہرائی میں گھس سکتے ہیں اور سانس کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں) کا ارتکاز 60 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر کی محفوظ حد سے چھ سے سات گنا زیادہ تھا۔
کھلے میں باہر جانے سے گریز کریں
صفر اور 50 کے درمیان اے کیو آئی ‘اچھا’ ہے، 51 سے 100 ‘اطمینان بخش’ ہے، 101 سے 200 ‘اعتدال پسند’ ہے، 201 سے 300 ‘خراب’ ہے، 301 سے 400 ‘بہت خراب’ ہے اور 401 سے 500 ‘کافی خراب’ ہے۔ ‘بہت زیادہ خطرنا ک’ سمجھا جاتا ہے۔ صحت کے شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے بچوں اور بڑوں میں دمہ اور پھیپھڑوں سے متعلق مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ صفدرجنگ اسپتال کے شعبہ طب کے سربراہ جگل کشور نے کہا، ‘یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ سانس کے مسائل جیسے دائمی برونکائٹس اور دمہ میں مبتلا افراد اپنی دوائیں باقاعدگی سے لیں اور جب تک بالکل ضروری نہ ہوں کھلے میں نہ جائیں۔’
بھارت ایکسپریس