مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
Rajasthan Elections 2023: راجستھان میں اس سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی ہلچل میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کانگریس-بی جے پی کے بعد اب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین بھی راجستھان میں اپنی زمین تیارکرنے میں مصروف ہوگئی ہے۔ پارٹی صدر اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی مسلسل راجستھان کے الگ الگ اضلاع کا دورہ کرتے رہے ہیں اور مسلم اکثریتی علاقوں میں ریلیوں کے ذریعہ لوگوں کا مزاج سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسدالدین اویسی ہفتہ کے روز وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کے آبائی علاقے جودھپور میں ریاست میں مسلمانوں کی صورتحال کا جائزہ لینے پہنچے تھے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان میں مسلمانوں کی صورتحال پر سروے کیا جا رہا ہے اوررپورٹ اسی ماہ آئے گی، جسے مارچ کی 26-25 تاریخ تک عوامی کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا، مسلمانوں کو سیکولرازم کا ڈرائیور بنا دیا گیا ہے۔ جب الیکشن آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ سیکولرازم کو زندہ رکھو، جبکہ دوسرے اسے ڈبوتے رہتے ہیں۔ اس وجہ سے میں یہاں ماہرین سے سروے کروا رہا ہوں۔ اویسی پر بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا اپوزیشن الزام لگاتا رہا ہے۔ اپوزیشن کا الزام رہا ہے کہ اویسی کی پارٹی کے الیکشن لڑنے سے بی جے پی کو فائدہ ملتا ہے۔ حالانکہ ان الزامات کو اسدالدین اویسی خارج کرچکے ہیں اوراپنی پارٹی کی توسیع میں مصروف ہیں۔
راجستھان میں الیکشن لڑے گی اے آئی ایم آئی ایم
اسدالدین اویسی نے راجستھان میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے متعلق پارٹی کی حکمت عملی کے بارے میں کہا کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) راجستھان میں الیکشن لڑے گی، جس کے لئے میں ریاست کے اہم شہروں کا دورہ کر رہا ہوں۔
وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کے علاقے سے مہم کا آغاز
الیکشن سے پہلے دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے سوال پر اسدالدین اویسی نے کہا کہ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ اپنی مہم کے آغاز کے لئے وزیراعلیٰ کے حلقہ کو منتخب کرنے پر اسدالدین اویسی نے کہا، عوامی رابطہ کرنا کوئی غلط بات نہیں ہے۔ میں نے وزیراعظم کے پارلیمانی حلقے کا بھی دورہ کیا اور گجرات میں بھی الیکشن لڑا۔ حال ہی میں اویسی نے بھوانی سانحہ میں متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔ واضح رہے کہ بھوانی میں جلی ہوئی بولیرو گاڑی میں دو لاشوں کے باقیات ملے تھے، مہلوکین کی شناخت بھرت پور کے رہنے والے ناصر اور جنید کے طور پر ہوئی تھی۔ مہلوکین کے اہل خانہ کا الزام تھا کہ بجرنگ دل کے کارکنان نے دونوں کا اغوا کیا تھا اور زندہ جلاکر دونوں کو مار ڈالا۔
-بھارت ایکسپریس