گونڈہ ریل حادثہ اور سپریم کورٹ
Gonda Train Accident: ٹرین حادثے کے روکنے کے لئے سیکورٹی کوچ سسٹم لگانے سے متعلق ایک بارپھر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں انڈین ریلوے مسافروں کے تحفظ کے پیش نظر کوچ سسٹم لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ریٹائرڈ جج کی صدارت میں خصوصی ماہرین کمیٹی بناکر پورے ملک میں ٹرین مسافروں کی جان ومال کے تحفظ کویقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گونڈہ ریل حادثے کے بعد کوچ سسٹم کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے۔ چنڈی گڑھ-ڈبروگڑھ ایکسپریس جمعرات کو گونڈہ کے قریب حادثے کا شکارہوگئی۔ اس حادثے میں اب تک تین افراد کی موت ہوچکی ہے۔
کوچ سسٹم سے متعلق عرضی پہلے ہوچکی ہے سماعت
قابل ذکرہے کہ اپریل 2024 میں سپریم کورٹ سیکورٹی کوچ کا مطالبہ کرنے والی عرضی کا نپٹارہ کردیا گیا تھا۔ اس وقت ریلوے نے عدالت میں کہا تھا کہ وہ کوچ سسٹم کو نافذ کرنے سے متعلق اقدامات کررہے ہیں۔ عرضی میں اوڈیشہ کے بعد ہوئے ریل حادثات اورمسافروں کی جان ومال کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ عرضی سپریم کورٹ کے وکیل وشال تیواری کی طرف سے داخل کی گئی ہے۔ عرضی گزار نے سپریم کورٹ میں یقین دہانی کے باوجود ریلوے کی طرف سے کوچ سسٹم نافذ کرنے اور مسافروں کی جان ومال کے پیش نظر اقدامات کرنے میں تاخیر سے متعلق عرضی کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
کوچ سسٹم سے رک سکتی ہے ٹرینوں کی ٹکر
کوچ سسٹم سے متعلق جون میں نمٹائی گئی عرضی کا حوالہ دیتے ہوئے مساوی موضوعات پر داخل عرضی پر جلد ازجلد سماعت کرکے مناسب حکم جاری کرنے کا مطالبہ سپریم کورٹ سے کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ہندوستانی ریلوے کی سیکورٹی سے متعلق کوچ ایک دیسی ٹیکنالوجی تیار کی گئی ہے۔ اسے ڈیزائن اینڈ اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن نے ہندوستانی صنعت کے تعاون سے تیارکیا ہے۔ اسے آٹومیٹک ٹرین پروٹیکشن سسٹم کہا جاتا ہے۔ کوچ کے ذریعہ سے دو ٹرینوں کی ٹکرکو روکا جاسکتا ہے۔
کوچ سسٹم کو نافذ کرنے کی تیاری
ٹرین کا ڈرائیوراگرکسی وجہ سے ٹرین کو کنٹرول نہیں کرپاتا ہے تو یہ سسٹم اپنے آپ کام کرتا ہے اور ٹرین بریفنگ سسٹم کو آن کردیتا ہے۔ اس کی مارچ 2022 کوکامیاب ٹیسٹنگ کی گئی۔ واضح رہے کہ کوچ سسٹم کو اب تک جنوب وسط ریلوے پر 1465 کلو میٹراور 139 لوکوموٹیوپرلگایا گیا ہے۔ اس میں الیکٹرک ملٹی پل یونٹ ریک بھی شامل ہے۔ دہلی-ممبئی اور دہلی ہاؤڑہ کاریڈورمو کوچ سسٹم کو قائم کرنے کی تیاری ہے۔ اسے قائم کرنے سے متعلق 5 سب سسٹم کی ضرورت ہے۔
بھارت ایکسپریس-